چیف منسٹر ادتیہ ناتھ کا بیان، چیف پراکٹر بی ایچ یو پروفیسر او این سنگھ مستعفی
گورکھپور/وارانسی۔27 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر یو پی یوگی ادتیہ ناتھ نے آج کہا کہ بنارس ہندو یونیورسٹی کے حالیہ واقعات سے ’’سازش‘‘ کا شبہ ہوتا ہے کیوں کہ بادی النظر میں اطلاعات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ماحول بگاڑنے میں غیر سماجی عناصر کا رول ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظم ونسق سے کہا گیا ہے کہ اس معاملہ کی جڑ تک پہنچیں اور کسی بھی اسٹوڈنٹ کو ہراساں نہ کیا جائے۔ متعدد طلباء بشمول لڑکیاں و خواتین اور دو صحافیوں کو بی ایچ یو میں ہفتہ کی رات منعقدہ احتجاج کے دوران پولیس لاٹھی چارج میں زخم آئے۔ وہ معاملہ لڑکیوں سے چھیڑچھاڑ کے مسئلہ پر شروع ہوا اور تشدد کی شکل اختیار کرگیا۔ کیمپس پر پیش آئے تشدد کی انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔ چیف منسٹر نے یہاں میڈیا والوں کو بتایا کہ یونیورسٹی کے واقعات کی رپورٹ وصول ہوئی ہے اور نظم و نسق سے واضح طورپر کہہ دیا گیا ہے کہ کسی بھی اسٹوڈنٹ کو تنگ نہ کیا جائے بلکہ اس مسئلہ کی جڑ تک پہنچیں اور مخالف سماجی عناصر کی تفصیلات ڈھونڈ نکالی جائیں جنہوں نے طلباء کی آڑ میں ماحول کو بگاڑا ہے۔ دریں اثناء بنارس ہندو یونیورسٹی کے چیف پراکٹر پروفیسر او این سنگھ کیمپس پر پیش آئے تشدد کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ وارانسی کی اطلاع کے مطابق پروفیسر سنگھ نے اپنا استعفیٰ کل رات وائس چانسلر کو پیش کردیا، جسے وائس چانسلر گریش چندر ترپاٹھی کی جانب سے فوری قبول کرلیا گیا۔ پروفیسر ایم کے سنگھ (بی ایچ یو میڈیکل کالج) کو چیف پراکٹر کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ یونیورسٹی کے متعلقہ حکام کو بروقت اقدامات کرتے ہوئے یقینی بنانا چاہئے تھا کہ گڑبڑ شدت اختیار نہ کرنے پائے اور مسئلہ کو وہیں نمٹا دیتے۔ ادتیہ ناتھ نے کہا کہ آتشزنی اور بدنظمی میں ملوث ہونے والوں سے سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا۔ ریاست کی تمام یونیورسٹیوں سے کہا گیا ہے کہ اس طرح کی صورتحال کے سدباب کے لیے اسٹوڈنٹس کے ساتھ بات چیت کیا کریں۔
یوپی کے رکن اسمبلی مختارانصاری قتل کے مقدمہ میں بری
مئو، 27 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) اتر پردیش کے معروف ممبر اسمبلی مختار انصاری کو قتل کے کیس میں آج بری کر دیا گیا۔سال2009 میں ٹھیکیدار اجے سنگھ عرف منا قتل معاملے میں مسٹر انصاری سمیت 11 افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔ ڈسٹرکٹ ایڈیشنل سیشن جج سوم عادل آفتاب احمد نے انصاری سمیت8 افراد کو بری قرار دیتے ہوئے تین افراد کو سزاسنائی ہے ۔مجرم قراردئے جانے والوں میں اروند یادو، راجو عرف جامونت اور امریش کنوجیا کو بعد میں سزاسنائی جائے گی۔