محمد علی شبیر کا احتجاجی طلبہ کیساتھ اظہار یگانگت، حکومت پر سوتیلا سلوک کرنے کا الزام
حیدرآباد ۔ 27 جون (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل مسٹر محمد علی شبیر نے احتجاج کرنے والے عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ سے اظہاریگانگت کرتے ہوئے فوری میس (MESS) بقایہ جات جاری کرتے ہوئے دوبارہ میس کھولنے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔ مسٹر محمد علی شبیر نے عثمانیہ یونیورسٹی پہنچ کر احتجاجی دھرنا منظم کرنے والے طلبہ سے ملاقات کی۔ ان کے مسائل کے بارے میں واقفیت حاصل کی۔ بعدازاں احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کی تحریک میں اہم رول ادا کرنے والے عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ سے ٹی آر ایس حکومت سوتیلا سلوک کررہی ہے۔ طلبہ کے مسائل اور ان کے مفادات کو یکسر نظرانداز کردیا گیا ہے۔ میس کے بقایہ جات کی عدم اجرائی کی وجہ سے عثمانیہ یونیورسٹی حکام نے گذشتہ ایک ہفتہ سے میس بند کردیا ہے، جس سے طلبہ کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ طلبہ کے احتجاج پر حکومت نے ابھی تک کوئی ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔ 700 طلبہ کے مفادات کو حکومت فراموش کررہی ہے، جس میں 300 ریسرچ اسکالر بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کی معاشی حالت بہت کمزور ہے۔ وہ اپنے لئے باہر سے کھانا خرید کر کھانے کے موقف میں نہیں ہیں۔ مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت نے بتکماں تہوار پر 10 کروڑ روپئے اور تلنگانہ ریاست کے پہلے یوم تاسیس پر 100 کروڑ روپئے خرچ کیا مگر عثمانیہ یونیورسٹی طلبہ کے میس چارجس کے صرف 7 کروڑ روپئے جاری کرنے میں کیوں ناکام ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ایک سالہ مایوس کن کارکردگی پر عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ نے احتجاج کیا جس کا انتقام لیتے ہوئے حکومت نے میس چارجس کی اجرائی روک دی ہے جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے۔ ایسا لگتا ہے چیف منسٹر تلنگانہ کو طلبہ سے الرجی ہوگئی ہے۔ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل نے کہا کہ حکومت ایک منظم سازش کے تحت تعلیمی نظام کو تباہ کررہی ہے۔ بیشتر یونیورسٹیز کے وائس چانسلرس کی جائیدادیں لمبے عرصہ سے مخلوعہ ہیں۔ مسٹرمحمد علی شبیر نے احتجاج کرنے والے عثمانیہ یونیورسٹی طلبہ کو تیقن دیا کہ کانگریس پارٹی پوری طرح ان کے ساتھ ہے اور طلبہ کے مطالبات بھی جائز ہیں۔ بہت جلد وہ چیف منسٹر کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے عثمانیہ یونیورسٹی طلبہ کے مسائل کو عاجلانہ طور پر حل کرنے پر زور دیں گے۔ انہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی میں مخلوعہ 60 پروفیسرس کی جائیدادوں پر جلد از جلد تقررات کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔