آندھرا پردیش اور تلنگانہ کی کئی یونیورسٹیوں میں ترقیاتی سرگرمیاں ٹھپ
حیدرآباد۔/21جولائی، ( سیاست نیوز) عام طور پر یونیورسٹیز کی شکایت رہتی ہے کہ ترقیاتی فنڈز کی کمی کے سبب ان کی توسیعی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں۔ یونیورسٹیز میں فنڈزکی کوئی کمی نہیں اور یونیورسٹی کے حکام اسے خرچ کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ آندھرا پردیش اور تلنگانہ کی کئی یونیورسٹیز ایسی ہیں جنہوں نے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی جانب سے دیئے گئے فنڈز کا مکمل استعمال نہیں کیا۔ یو جی سی کی جانب سے یونیورسٹی کو انفراسٹرکچر کی فراہمی اور فیکلٹیز کے سلسلہ میں ترقیاتی فنڈز جاری کئے جاتے ہیں۔ فنڈز کی اجرائی کے باوجود انہیں خرچ نہ کئے جانے پر یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے دونوں ریاستوں کی 15یونیورسٹیز کے منجملہ 11یونیورسٹیز کو 2014-15 کے دوران ترقیاتی فنڈ جاری نہیں کیا۔ اچاریہ ناگرجنا یونیورسٹی، ایس وی یونیورسٹی، یوگی ویمنا یونیورسٹی اور نلسار یونیورسٹی کو ہی فنڈز جاری کئے گئے کیونکہ ان یونیورسٹیز کا فنڈز کے خرچ میں ریکارڈ بہتر ہے۔ بارہویں پنجسالہ منصوبہ کے دوران دونوں ریاستوں کی 16یونیورسٹیز کو یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے ترقیاتی فنڈز کے طور پر 215کروڑ روپئے منظور کئے تھے تاہم یو جی سی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 16یونیورسٹیز نے ابتدائی تین برسوں میں صرف 46کروڑ 61لاکھ روپئے خرچ کئے۔ آندھرا یونیورسٹی، عثمانیہ یونیورسٹی اور تلنگانہ یونیورسٹی کو چھوڑ کر دیگر تمام یونیورسٹیز نے ابھی تک رقم کے خرچ کے بارے میں دستاویزات پیش نہیں کئے۔ یو جی سی کے ذرائع نے بتایا کہ سب سے زیادہ فنڈز عثمانیہ یونیورسٹی اور سری وینکٹیشورا یونیورسٹی کو جاری کئے گئے۔ عثمانیہ یونیورسٹی کو جاری کردہ 12کروڑ 78لاکھ کے فنڈ میں صرف ایک کروڑ 27 لاکھ روپئے خرچ کئے گئے جبکہ سری وینکٹیشورا یونیورسٹی نے الاٹ کئے گئے 11کروڑ ایک لاکھ روپئے فنڈ میں سے 7کروڑ 40لاکھ روپئے خرچ کئے ہیں۔ اسی دوران عثمانیہ یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر ای سریش کمار نے صرف ایک کروڑ روپئے خرچ کرنے کی تردید کی اور کہا کہ یونیورسٹی نے اپنے خرچ سے متعلق تمام تفصیلات یوجی سی کو داخل کردی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق بارہویں پنجسالہ منصوبہ میں 16یونیورسٹیز کو 215کروڑ روپئے الاٹ کئے گئے تھے جبکہ 96کروڑ روپئے جاری کئے گئے۔ یونیورسٹیز کی جانب سے 40کروڑ کے خرچ سے متعلق سرٹیفکیٹس کا ادخال ابھی باقی ہے۔