یونان : معاشی بچاؤ کیلئے استصواب عامہ پررائے دہی جاری

ایتھیوز۔5جولائی ( سیاست ڈاٹ کام )یونان کے لاکھوں باشندے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے اور بین الاقوامی بیل آؤٹ کی شرائط قبول یا مسترد کرنے کے لیے ہونے والے اہم ریفرینڈم میں ووٹنگ جاری ہے۔ ریفرینڈم کے لیے پولنگ سٹیشن مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے یعنی گرینچ کے معیاری وقت کے مطابق صبح چار بجے کھل گئے۔ریفرینڈم کے پہلے نتائج شام تک آنے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ہفتے بھر کی سرگرم مہم کے نتیجے میں جمعے کو زبردست ریلیاں نظر آئیں۔یونان میں بائیں بازو کی سخت گیر جماعت کی حکومت نے عوام سے قرض خواہوں کی شرائط کو مسترد کرنے یعنی ’نہیں‘ پر ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔یونان میں معاشی بیل آؤٹ پیکج پر ریفرینڈم میں ووٹ ڈالے جا رہے ہیںدوسری جانب یورپی یونین کے رہنماؤں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ریفرینڈم میں ’نہیں‘ کی جیت ہوتی ہے تو یونان یورو زون سے نکل جائے گا۔یونان کے وزیر خزانہ یانس واروفاکس نے سنیچر کو مقامی میڈیا کو بتایا کہ یورپی یونین کے پاس یونان کو یوروزون سے نکالنے کا ’کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔

انھوں نے ریفرینڈم سے ایک دن قبل ایتھنس کو قرض دینے والوں پر ’ خوف و ہراس‘ پیدا کرنے کا الزام عائد کیا۔سپینش اخبار ’ال منڈو‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یونان کو قرض دینے والے بین الاقوامی قرض خواہ ’لوگوں کے دلوں میں خوف و ہراس پیدا کرنا چاہتے ہیں۔‘ جمعہ کو یونانی باشندوں نے حمایت اور مخالفت میں دارالحکومت میں جلوس نکالیوزیر خزانہ نے کہا ’انھوں نے ہمیں ہمارے بینک بند کرنے کے لیے کیوں مجبور کیا؟ لوگوں میں خوف ڈالنے کے لیے، خوف و ہراس پھیلانا دہشت گردی کہلاتا ہے۔‘یونان کے بیل آؤٹ پیکیج پر ریفرینڈم سے پہلے دارالحکومت ایتھنز میں جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب کو ہزاروں افراد نے شرائط کے حق اور اس کی مخالفت میں جلوس نکالے۔ملک کی اعلیٰ عدالت نے ریفرینڈم کے خلاف دائر کی جانے والی درخواست کو مسترد کر دیا ہے اور دارالحکومت میں ریفرینڈم میں قرض خواہوں کے حق اور مخالفت میں ہزاروں افراد دو مختلف مقامات پر اکٹھا ہوئے۔ منگل کے بعد سے یونان میں بینک بند ہیں اور رقم نکالنے پر تحدید عائد کردی گئی ہے ۔شرائط کی تائید میں مظاہرہ کرنے والوں کی مخالفت کرنے والوں سے جھڑپ ہوئی جس پر پولیس نے قابو پا لیا۔اس سے پہلے یونان کے وزیراعظم ایلکسس تسیپراس نے عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ بیل آؤٹ کے لیے اتوار کو ہونے والے ریفرینڈم میں ’بلیک میلنگ‘ کو مسترد کر دیں۔