کانگریس مسلمانوںکی ترقی میں سنجیدہ، فورم کے کئی ارکان کا اعتراف،مطالبات کی پیشکشی
جعفر پاشاہ غیر حاضر ۔ ناراضگی یا پھر …؟
حیدرآباد ۔ 29۔ اکتوبر (سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی اور کونسل میں قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے آج یونائٹیڈ مسلم فورم کے ذمہ داروں سے ملاقات کرتے ہوئے انتخابی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کانگریس برسر اقتدار آنے پر مسلمانوں کی معاشی اور تعلیمی ترقی کے علاوہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ اور ہر شعبہ میں مناسب نمائندگی کا یقین دلایا۔ کانگریس قائدین نے کہا کہ مسلمانوں کے ہر گھر میں خوشحالی لانے کیلئے پارٹی ایک جامع منصوبہ رکھتی ہے۔ دونوں قائدین نے سابق میں کانگریس دور حکومت میں مسلمانوں کی بھلائی کیلئے کئے گئے اقدامات بالخصوص تحفظات کا ذکر کیا اور کہا کہ تحفظات کے سبب لاکھوں کی تعداد میں مسلم نوجوانوں کو فائدہ ہوا ہے۔ تعمیر ملت کے دفتر مدینہ منشن میں اس ملاقات کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں فورم کی جانب سے صدر پردیش کانگریس کمیٹی کو ایک یادداشت پیش کی گئی جس میں مسلمانوں کے مختلف مسائل کا ذکر کیا گیا۔ کانگریس دور حکومت میں کئے گئے اقدامات اور موجودہ ٹی آر ایس حکومت کی بی جے پی سے قربت کے بارے میں کانگریس قائدین کے مدلل اظہار خیال نے فورم کے کئی قائدین کو متاثر کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ فورم کے کئی ارکان نے کانگریس پارٹی کے موقف کے حق میں رائے کا اظہار کیا۔ تاہم قطعی فیصلہ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا ۔ صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے کہا کہ ان کی پارٹی ہمیشہ ہی مسلمانوں کی بھلائی کے حق میں رہی ہے اور کسی بھی وقت فرقہ پرست طاقتوں سے کوئی مفاہمت نہیں کی۔ سیکولرازم کے تحفظ اور مسلمانوں کی سلامتی کو کانگریس نے اولین ترجیح دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کے سی آر کی زیر قیادت ٹی آر ایس حکومت کا جھکاؤ بی جے پی کی طرف جس کا اظہار گزشتہ چار برسوں میں کئی بار ہوچکا ہے۔ انہوں نے تیقن دیا کہ فورم میں جو مسائل پیش کئے ہیں، ان پر برسر اقتدار آنے کے بعد مثبت فیصلے کئے جائیں گے۔ مسلم تحفظات کے علاوہ مکہ مسجد بم دھماکہ آلیر انکاؤنٹر اور دیگر مسائل کی ترجیحی بنیادوں پر یکسوئی کی جائے گی۔ فورم کے ذمہ داروں نے یاد دلایا کہ 2004 ، 2009 اور پھر 2014 ء میں کانگریس پارٹی کی تائید کی گئی تھی ۔ انہوں نے ٹی آر ایس حکومت کی جانب سے مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں کی عدم تکمیل کی شکایت کی جن میں مسلم تحفظات کا وعدہ شامل ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ ٹی آر ایس کی تائید دراصل بی جے پی کی تائید کے مماثل ہے۔ گزشتہ چار برسوں میں مرکز کے ہر فیصلہ کی کے سی آر نے تائید کی جن میں نوٹ بندی ، جی ایس ٹی ، صدر جمہوریہ اور نائب صدر جمہوریہ کا الیکشن شامل ہے۔ طلاق ثلاثہ کے مسئلہ پر ٹی آر ایس نے آرڈیننس کی مخالفت کی جبکہ راجیہ سبھا میں کانگریس کو اکثریت کے سبب طلاق ثلاثہ بل کو منظوری سے روکا جاسکا۔ اگر ملک میں فرقہ پرست طاقتوں کے بڑھتے قدموں کو روکا نہیں گیا تو 2019 ء میں راجیہ سبھا میں بھی بی جے پی کو اکثریت مل جائے گی اور مسلمانوں اور سیکولرازم کے خلاف کوئی قانون سازی کی جاسکتی ہے۔ کانگریس قائدین کی آمد کے موقع پر فورم کے نائب صدرنشین مولانا حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ کی غیر موجودگی بطور خاص محسوس کی گئی۔ حالانکہ ان کی مصروفیات کے لحاظ سے یہ ملاقات رکھی گئی تھی لیکن وہ شریک نہیں ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ کانگریس کے تائیدی موقف کے سبب انہیں اجلاس سے دور رکھا گیا۔ اس موقع پر فورم کے صدر رحیم الدین انصاری ، جنرل سکریٹری منیر الدین مختار، مولانا قطب الدین علی حسینی ، مفتی معراج الدین علی ابرار ، ضیا الدین نیر ، ڈاکٹر مشتاق علی ، سعید قادری ، مفتی صادق محی الدین ، مولانا صفی احمد مدنی اور دوسرے موجود تھے۔ کانگریس قائدین نے جماعت اسلامی اور جمیعۃ العلماء کے قائدین سے حالیہ عرصہ میں ملاقات کی ہے۔ جمیتہ العلماء (ارشد مدنی) سے بہت جلد ملاقات کی جائے گی ۔