حیدرآباد۔5نومبر(سیاست نیوز) محرم الحرام اسلامی کیلنڈر کا پہلا مہینہ ہے جسے مسلمان نئے سال کے طور پر مناتے ہیں جو میدان کربلا میںباطل کے خلاف حق کی لڑائی میںحضرت امام حسین ؓ کی شہادت سے رقم ہے۔ یوں تو ملک کے کئی شہروں میں یوم عاشورہ عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جاتا ہے لیکن لکھنو کے بعد حیدرآباد ایسا شہر ہے جہاں عاشورہ کا اہتمام نہایت عقیدت و احترام سے کیاجاتا ہے ۔ حیدرآباد میںقدیم روایتی بی بی کے علم کا جلوس الاوہ بی بی سے نکالا جاتا ہے جس کی نواب میرعثمان علی خان نظام سابع نے سرکاری خزانے سے تعمیر کیاتھا ۔ ہرسال کی طرح اس سال بھی بی بی کے علم کا روایتی جلوس اپنے مقررہ وقت پرالاوہ بی بی دبیر پورہ سے نکالا گیا جو شیخ فیض کی کمان یاقوت پورہ سے گذرتا ہوا عاشور خانہ پروانہ قاسم یاقوت پورہ پہنچا، اس کے بعد کوٹلہ علیجاہ سے گذرتا ہوا جلوس تاریخی چارمینار پہنچا جہاں سے گذرتا ہوا گلزار حوض اور مابعد ایرانی گلی‘ پنجے شاہ پہنچا جہاں پر حسب روایت مجلس منعقد کی گئی بعد ازاں بی بی کے علم کا جلوس زہر ہ نگر ‘ ماتم کدہ عاشور خانہ کے بعد پرانے حویلی پہنچا جہاں پر خاندان آصفیہ کی جانب سے تاریخی بی بی کے علم کا استقبال کیا گیا
اور حسب روایت خاندان آصفیہ کی جانب سے ڈھٹی پیش کی گئی۔ پرانی حویلی چوراہے‘ دارالشفاء گراونڈ‘ کالی قبر‘ سے گذرتا ہوا جلوس چادرگھاٹ پہنچا جہاں پر علم کو ٹھنڈا کیاگیا۔ اس دوران مختلف مذہبی‘ سماجی وسیاسی تنظیموں اور جماعتوں کی جانب سے بی بی کے علم کا استقبال کیاگیا اور ڈھٹی پیش کی گئی ۔ تلنگانہ کے ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمودعلی کے علاوہ پولیس کمشنر ایم مہیندرریڈی‘ بی جے پی اور کانگریس کے اقلیتی قائدین کی جانب سے بی بی کے علم کا استقبال کیاگیا اور ڈھٹی پیش کی گئی۔ لاکھوں کی تعداد میں عزادر اور ماتم داروں نے دوران جلوس خونی ماتم کے ذریعہ شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کیاجن میں انجمن پروانہ شبیر‘ انجمن عون ومحمد‘ انجمن گروہ کاظمی‘ انجمن شیدائے شبیر‘انجمن پروان قاسم‘ انجمن حیدری‘ انجمن معصومین کے نام قابلِ ذکر ہیں۔ دوران جلوس نواحہ خوان میر صابر علی زوار‘ علی حسین رضوی علی جان‘ حیدرعباس عابدی‘ رضاعبا س عابدی‘ حسن عباس احسن‘ سید حسین رضا زیدی عابدی نے منفرد انداز میں کلام پیش کیا۔