یوم عاشورہ کے موقع پر شہریان حیدرآباد کا شہدائے کربلا کو خراج

تاریخی بی بی کا علم جلوس کا پرامن اختتام ، سیاسی جماعتوں ، تنظیموں کا نذرانہ ، عزا داروں کا ماتم
حیدرآباد۔2اکٹوبر(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں یوم عاشورہ کے موقع پر شہریان حیدرآباد نے شہدائے کربلا کو بصد احترام خراج عقیدت پیش کیا اور 61ہجری میں پیش آئے معرکہ ٔ کربلا کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے سید الشہداء حضرت امام حسین ؓ و دیگر شہداء کربلاسے اپنی الفت وارفتگی کا اظہار کیا گیا۔ 10محرم کو یو م عاشورہ کے موقع پر شہر میں بی بی کا الاوہ دبیر پورہ سے تاریخی بی بی کے علم کا جلوس ہاتھی پر برآمد ہوا اور اس جلوس کے ہمراہ سینکڑوں ماتمی انجمنوں اور ہزاروں عزاداروں نے بدیدہ ٔ نم ماتم کا نذرانہ پیش کیا۔ اس کے علاوہ شہر کے مختلف مقامات پر مجالس یاد حسینؓ و جلسہ ہائے شہدائے کربلا منعقد کئے گئے ۔ تاریخی بی بی کے علم کے جلوس کے دوران مختلف محکمہ جات‘ سیاسی جماعتوں‘ تنظیموں کے علاوہ شہر کی سرکردہ شخصیات کی جانب سے بی بی کے علم کو ڈھٹی اور نذر پیش کی گئی ۔ جلوس کے دوران مختلف ماتمی گروہان و انجمنوں کی جانب سے نوحہ اور ماتم کے نذرانے پیش کئے گئے ۔ جناب میر صابر علی زوار کی نگرانی میں انجمن معصومین کی جانب سے ماتم اور نوحہ گری کا نذرانہ پیش کیا گیا۔ اسی طرح میر مہدی علی پرویز انجمن پروانۂ شبیر ‘ سید علی حسین رضوی انجمن حیدریہ‘ سید حیدر عباس عابدی انجمن عون و محمد‘ نجف علی شوکت گروۂ شیدائے شبیر‘ گروۂ کاظمی‘ انجمن پروانۂ قاسم‘ گروۂ جعفری‘مولانا سید وحید الدین حیدر جعفری انجمن علوی‘ انجمن اشرف‘ انجمن ایرانیان دکن‘ گروۂ جعفری آغاعباسی‘ شیدائے علی اصغر‘ گروۂ ابوالفضل العباس کے علاوہ دیگر انجمنیں اور ماتمی گروہان بی بی کے علم کے ہمراہ موجود تھے۔ منڈی میر عالم کے قریب پردیش کانگریس کمیٹی کی جانب سے قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل جناب محمد علی شبیر نے بی بی کے علم کو نذر عقیدت اور ڈھٹی پیش کی ۔اس موقع پر ان کے ہمراہ مسٹر انجن کمار یادو‘ جناب شیخ عبداللہ سہیل‘ جناب سید علی شہریار‘ مسٹر انیل کمار یادو‘ تاریخی بی بی کے علم کے ہاتھی پر مجاور جناب علی الدین عارف کے علاوہ علمبردار جناب قمر حسن رضوی موجود تھے۔یاقوت پورہ کے قریب صدر مجلس بچاؤ تحریک جناب مجید اللہ خان فرحت نے بی بی کے علم کو نذر اور ڈھٹی پیش کی ۔ دبیر پورہ بی بی کے الاوہ سے علم مبارک کے برآمد ہونے سے قبل الاوہ بی بی میں مجلس عزاء بپا ہوئی ۔بی بی کے الاوہ سے شروع ہوا بی بی کے علم کا جلوس شیخ فیض کی کمان‘ اعتبار چوک‘ کوٹلہ عالیجاہ‘ سردار محل سے ہوتا ہوا چارمینار پہنچا۔ چارمینار سے بی بی کا علم کا جلوس گلزار حوض‘ پنجہ شاہ ولایت ‘ قدم رسول ؐ سے گذرتے ہوئے منڈی میر عالم پہنچااور منڈی میر عالم سے ہوتا ہوا دارالشفاء ‘ کالی قبر‘ چادر گھاٹ پہنچ کر اختتام کو پہنچا۔ بی بی کے علم کے جلوس کیلئے محکمہ پولیس ‘ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد ‘ محکمہ آبرسانی ‘ محکمہ برقی کے علاوہ دیگر محکمہ جات کی جانب سے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے۔ چارمینار کے دامن میں کمشنر پولیس حیدرآباد مسٹر ایم مہندر ریڈی نے بی بی کے علم کو نذر اور ڈھٹی پیش کی اس موقع پر ان کے ہمراہ مسٹر شیوا پرساد آئی پی ایس‘ مسٹر ایم وی ستیہ نارائنہ ڈپٹی کمشنر آف پولیس ساؤتھ زون ‘ مسٹر کے بابو راؤ ایڈیشنل ڈی سی پی ساؤتھ زون کے علاوہ دیگر عہدیدار موجود تھے۔ قدیم دفتر بلدیہ کے روبرو ڈاکٹر بی جناردھن ریڈی کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے بی بی کے علم کو نذر اور ڈھٹی پیش کی۔ ان کے ہمراہ ایڈیشنل کمشنر مسٹر این روی کرن‘ زونل کمشنر ساؤتھ زون مسٹر سرینواس ریڈی اور دیگر موجود تھے۔پرانی حویلی میں آصف جاہی خاندان کی جانب سے پرنس شہامت جاہ نے علم کو نذر اور ڈھٹی پیش کی ۔اس کے علاوہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقلیتی قائدین نے بھی مسٹر فراست علی باقری ترجمان کی نگرانی میں بی بی کے علم کو نذر اور ڈھٹی پیش کی ۔ ڈاکٹر بھگونت راؤ جنرل سیکریٹری بھاگے نگر گنیش اتسو سمیتی نے بھی بی بی کے علم کو ڈھٹی اور نذر پیش کی۔ بی بی کے علم کے اختتام کے بعدمیدان نینوا بالسیٹی کھیت میں مرکزی مجلس پرسہ و شام غریباں منعقد ہوئے اس مجلس سے مولانا حیدر زیدی قبلہ نے مصائب کربلا بیان کئے ۔اس کے علاوہ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کی مختلف خانقاہوں و بارگاہوں میں جلسہ ہائے شہدائے کربلا کے علاوہ اجتماعی دعائے عاشورہ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ جامع مسجد دارالشفاء میں مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ کی زیر نگرانی جلسہ ٔ شہدائے کربلا منعقد ہوا جبکہ طریقت منزل میں مولانا سید شاہ انوار اللہ حسینی افتخاری کی زیر نگرانی سالانہ قدیم مجلس یوم شہادت منعقد کی گئی ۔ خانقاہ شطاریہ دبیر پورہ میں مولانا سید شاہ قبول پاشاہ قادری شطاری کی زیر نگرانی اجتماعی دعائے عاشورہ کا اہتمام کیا گیا جہاں مولانا سید شاہ محمود پاشاہ قادری زرین کلاں نے دعائے عاشورہ پڑھائی۔ اس کے علاوہ شہر کے مختلف مقامات پر آثار شریف کی زیارت کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جہاں شہدائے کربلا کے موئے مبارک و دیگر تبرکات کی زیارت کا اہتمام کیا گیا تھا اور مجالس ذکر حسینؓ و شہدائے کربلا منعقد کی گئی۔