ڈاکٹر عاصم ریشماں
ماہ محرم الحرام میں یوم عاشورہ یعنی دسویں محرم کو ابوالبشر حضرت سیدنا آدم علیہ السلام کو رب تبارک و تعالیٰ نے پیدا فرمایا، اسی دن آپ کی توبہ قبول کی اور اسی دن جنت میں داخل فرمایا۔ یوم عاشورہ کو ہی فرعون غرق ہوا اور حضرت سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے اس سے نجات پائی۔ حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اسی دن پیدا ہوئے اور سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ہجرت کا قصد فرمایا تو اس کے بعد سب سے پہلے محرم الحرام کا مہینہ شروع ہوا تھا۔ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ جو شخص محرم کے پہلے جمعہ کو روزہ رکھتا ہے، اللہ تبارک و تعالیٰ اس کے تمام پچھلے گناہ بخش دیتا ہے اور جو شخص محرم میں تین دن جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کو روزہ رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے نو برس کی عبادت کا ثواب لکھتا ہے۔ جو شخص محرم میں کسی دن روزہ رکھتا ہے، اس کو ہر دن کے عوض تیس دن کا ثواب ملتا ہے۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو شخص عشرہ کے دنوں میں عاشورہ تک روزہ رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو فردوس اعلیٰ کا وارث بنائے گا‘‘۔ جو عاشورہ کے دن روزہ رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے ہزار حج اور ہزار عمرہ کا ثواب لکھتا ہے اور ہزار شہید کا ثواب عطا فرماتا ہے اور مشرق سے لے کر مغرب تک کا اجر اس کے لئے لکھتا ہے اور جنت میں ستر ہزار محل اس کے لئے لکھ دیئے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ آگ پر اس کا جسم حرام کردیتا ہے۔ دوسری حدیث شریف میں ہے کہ جو عاشورہ کے دن ہزار بار سورۂ اخلاص پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی طرف نظر رحمت فرماتا ہے اور وہ صدیقوں میں لکھ لیا جاتا ہے۔
تورات میں لکھا ہے کہ جو عاشورہ کے دن روزہ رکھتا ہے، گویا اس نے تمام عمر روزہ رکھا اور جو شخص اس میں کسی یتیم کے سرپر ہاتھ پھیرتا ہے، خدائے تعالیٰ اس کو ہر بال کے عوض جنت میں اسے ایک درخت عنایت فرماتا ہے کہ جس کے اوپر اس قدر زیورات اور لباس کے جوڑے ہوں گے کہ سوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا۔ اور جو اس دن خیرات کرتا ہے تو گویا اس نے اتنی خیرات کی کہ کسی سائل کو بغیر دیئے چھوڑا ہی نہیں۔