یوم اقلیتی بہبود 11 نومبر کو شادی مبارک اسکیم کے چیکس کی اجرائی

چیف منسٹر کے سی آر کی شرکت ، ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمد محمود علی کا اقلیتی بہبود اداروں کے عہدیداروں کو ہدایت
حیدرآباد۔/6نومبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے مالیاتی سال 2014-15کے بجٹ میں اقلیتی بہبود کیلئے1030 کروڑ روپئے مختص کئے ہیں جو نہ صرف تلنگانہ ریاست بلکہ سابق متحدہ آندھرا پردیش میں اقلیتی بہبود کے تحت مختص کردہ بجٹ میں سب سے زیادہ ہے۔ چندر شیکھر راؤ کی زیر قیادت ٹی آر ایس حکومت نے ریکارڈ بجٹ کی منظوری کے ذریعہ اقلیتوں کی بھلائی اور ترقی کے سلسلہ میں اپنی سنجیدگی کا اظہار تو کردیا لیکن صرف چار ماہ میں مکمل بجٹ خرچ کرنا نہ صرف حکومت بلکہ محکمہ اقلیتی بہبود کیلئے کسی چیلنج سے کم نہیں۔ متحدہ آندھرا پردیش میں کرن کمار ریڈی حکومت نے اقلیتی بہبود کے تحت 1027 کروڑ روپئے مختص کئے تھے جبکہ ریاست میں 23اضلاع تھے۔ حکومت کے منظورہ بجٹ میں سے بمشکل 700 کروڑ روپئے جاری کئے گئے اور باقی رقم سرکاری خزانہ میں واپس ہوگئی۔ تلنگانہ حکومت نے 10اضلاع کیلئے 1030کروڑ روپئے مختص کئے ہیں اور فلاحی اور تعلیمی اسکیمات پر زائد رقم مختص کی گئی۔ وزیر فینانس ای راجندر نے جو بجٹ پیش کیا وہ 10ماہ کیلئے ہے۔ 14جون 2014تا 15مارچ 2015 بجٹ کی مدت ہے۔ ٹی آر ایس نے 2جون 2014ء کو حکومت تشکیل دی تھی جس کے بعد عبوری بجٹ کی منظوری کے ذریعہ سرکاری کام کاج کا آغاز کیا گیا۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے بتایا جاتا ہے کہ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کو ہدایت دی کہ وہ اقلیتی بہبود کی اسکیمات پر موثر عمل آوری اور مکمل بجٹ کے خرچ کو یقینی بنائیں۔ بجٹ اجلاس کے سلسلہ میں چیف منسٹر نے اقلیتی بہبود کا قلمدان ڈپٹی چیف منسٹر کے تفویض کیا ہے تاکہ اسمبلی میں سوالات اور مباحث کا جواب دے سکیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے سکریٹری اقلیتی بہبود، ڈائرکٹر اقلیتی بہبود اور دیگر عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے پابند کیا کہ مالیاتی سال کے اختتام پر مکمل بجٹ کے خرچ کو یقینی بنایا جائے۔ اس کے علاوہ اسکیمات پر عمل آوری میں مکمل شفافیت ہو۔ جلد بازی میں کوئی ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جس سے اسکیمات میں بے قاعدگیوں کا اندیشہ ہو۔2جون سے ابھی تک تلنگانہ حکومت نے اقلیتی بہبود کے مختلف اداروں کو تقریباً 120کروڑ روپئے منظور کئے ہیں جس میں سے تقریباً 80کروڑ متعلقہ اداروں کے اکاؤنٹ میں پہنچے ہیں۔ اس اعتبار سے مابقی چار ماہ میں تقریباً ایک ہزار کروڑ کی مکمل اجرائی اور خرچ یقینا کسی چیلنج سے کم نہیں ہوگا اور یہ حکومت کی سنجیدگی کا بھی امتحان ہوگا۔ حکومت نے اردو اکیڈیمی کیلئے بجٹ میں 12کروڑ روپئے مختص کئے ہیں جس میں سے منصوبہ اور غیر منصوبہ جاتی مصارف کے تحت 6کروڑ 23لاکھ روپئے جاری کئے گئے۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کیلئے بجٹ میں مختلف اسکیمات کے تحت 96کروڑ روپئے مختص کئے گئے جبکہ ابھی تک 17کروڑ 75لاکھ 99ہزار روپئے جاری ہوئے ہیں۔ حج کمیٹی کیلئے حکومت نے 2کروڑ مختص کئے جبکہ ابھی تک 27لاکھ 57ہزار روپئے جاری کئے گئے۔ سنٹر فار ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ آف میناریٹیز کیلئے بجٹ میں 3کروڑ مختص کئے گئے جبکہ گزشتہ چار ماہ میں صرف 40لاکھ 50ہزار روپئے جاری کئے گئے ہیں۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وزیر فینانس نے بجٹ تو پیش کردیا لیکن محکمہ فینانس سے اقساط میں رقم جاری کی جاتی ہے اور پہلی قسط کی اجرائی تک کم از کم ایک ماہ لگ جائے گا۔ حکومت نے 22نومبر تک اسمبلی اجلاس جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور آخری دن تصرف بل کو منظوری کے ساتھ بجٹ کی عمل آوری ہوگی۔ محکمہ فینانس اور پھر متعلقہ محکمہ جات کی جانب سے بجٹ کی اجرائی کے سلسلہ میں احکامات کی اجرائی اور پھر سابقہ بجٹ کے خرچ سے متعلق بلز کی پیشکشی پر مزید رقم جاری کی جاتی ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ آئندہ چار ماہ میں تیزی کے ساتھ اسکیمات پر عمل آوری ممکن نہیں۔ حکومت نے نئی اسکیم شادی مبارک کیلئے 100کروڑ روپئے مختص کئے ہیں جبکہ دیگر اقلیتی طبقات کی لڑکیوں کی اجتماعی شادی کیلئے 5کروڑ مختص کئے گئے۔ 2اکٹوبر سے شادی مبارک اسکیم پر عمل آوری کا آغاز ہوا لیکن درخواستوں کی وصولی کا آغاز ہفتہ کے دن سے ہوا۔ 11نومبر کو مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش کے موقع پر منعقد ہونے والے یوم اقلیتی بہبود تقریب میں چیف منسٹر کے ہاتھوں شادی مبارک اسکیم کے چند استفادہ کنندگان کو چیکس کی اجرائی کا منصوبہ ہے۔