لندن۔3 ستمبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) گزشتہ کئی دہائیوں سے جہاں یورپی معاشرہ اسلام فوبیا کا شکار ہے اور مسلم خواتین کے شرعی لباس کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے وہیں اکثر لوگ وسیع النظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلامی طرز زندگی کو تسلیم کرتے نظر آرہے ہیں۔ حال ہی میں فرانس میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے مسلم خاتون کو بے حجابی پر مجبور کیا گیا جس پر دنیا بھر میں احتجاج ہوا۔ اس کے بعد برقینی پر پابندی واضح طور پر غیر قانونی قرار دے کر باقی ممالک کیلئے اس کے حق میں مثال قائم کر دی۔ اس واقعے کے بعد پہلے اسکاٹ لینڈ پھر کینیڈا اور اب ترکی میں بھی حجاب کو خواتین پولیس اہلکاروں کی یونیفارم کا حصہ بنانے کی سرکاری اجازت حاصل ہو گئی۔ ترکی میں تقریباً ایک صدی سے سیکولر نظام نافذ ہے مگر پچھلے ڈیڑھ عشرے سے اس آئین میں کافی ترمیم کی جا چکی ہیں۔ 2013 ء میں ترکی نے عورتوں کو سرکاری اداروں میں چہرے کے سوا سر اور بالوں کو ڈھاپنے کی اجازت دیدی تھی جس کے بعد ترک پارلیمنٹ میں باحجاب خواتین ارکان دکھائی دینے لگیں اور اب لیڈیز پولیس کو بھی حجاب کی باقاعدہ اور سرکاری طور پر اجازت دیدی گئی۔