قاہرہ۔ 28 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) مصر کے صدر نے آج کہا کہ یمن میں ایک ’’بیرونی طاقت‘‘ کی دخل اندازی کے سبب اس ملک (یمن) میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں 10 ملکی اتحاد کی فوجی کارروائی ناگزیر ہوگئی ہے۔ مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے یہ بھی کہا کہ عرب ممالک اپنے استحکام و شناخت کی برقراری میں ’’عدیم المثال سنگین خطرہ‘‘ کا سامنا کررہے ہیں۔ صدر السیسی نے عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس میں مشترکہ عرب فوجی فورسیس کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کسی ملک کا واضح طور پر نام لئے بغیر کہا کہ یمن میں ایک بیرونی ملک کی دخل اندازی کے سبب وہاں سعودی عرب کی قیادت میں 10 عرب ملکوں کی مشترکہ فوجی کارروائی ناگزیر ہوگئی ہے۔ مصر کے صدر نے کہا کہ عرب ملکوں کا مستقبل ان ممالک قائدین کی طرف سے اب کئے جانے والے فیصلوں پر منحصر ہوگا۔ عربی روزنامہ ’’الاہرام‘‘ کے مطابق صدر السیسی نے کہا کہ اُبھرتے ہوئے سنگین چیلنجوں کے درمیان عرب ممالک کے مستقبل کو محض ماضی کی عظمتوں کی بنیاد پر فخر کے ساتھ نظرانداز نہیں کیا جاسکتا جبکہ ان (عرب ممالک) میں اپنے حال کو تبدیل کرنے کی کوئی صلاحیت نہیں ہے۔ مصر کے صدر نے سہ فریقی بات چیت کے ایک حصہ کے طور پر شرم الشیخ میں سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور یمن کے صدر عبد ابو منصور ہادی سے ملاقات کی۔ شاہ سلمان نے یمن کی صورتحال پر بات چیت کے لئے منصور ہادی کو اپنے ملک مدعو کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون بھی عرب لیگ کی اس دو روزہ چوٹی کانفرنس میں شرکت کررہے ہیں۔ انہوں نے منتخب صدر ہادی کو بے دخل کرنے حوثیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کی سرگرمیوں کی مذمت کی۔ سعودی عرب نے پہلے ہی یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کا آغاز کردیا ہے۔ خطہ عرب کا انتہائی غریب ترین ملک یمن اب اس علاقہ کے دو کٹر حریف ممالک سعودی عرب اور ایران کا میدان جنگ بن جانے کے اندیشوں کے سبب خانہ جنگی کے دہانے پر پہونچ چکا ہے۔ سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک نے یمن میں شیعہ باغیوں کی کارروائیوں میں ایران پر مدد کا الزام عائد کیا ہے اور ایران نے یمن میں سعودی عرب کے فضائی حملوں کی مذمت کی ہے۔