عدن میں سعودی حمایت یافتہ صدریمن ہادی کا قبضہ ‘ صنعا پر حوثی باغی قابض ‘ ہادی کی افواج اور حوثیوں میں خانہ جنگی
عدن۔28جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) یمن کی سرکاری افواج کی جنوبی بندرگاہی شہر عدن میں علحدگی پسندوں کے ساتھ جھڑپ ہوگئی ۔ ایک اخباری نمائندے نے ضلع خورمکسر میں زبردست فائرنگ کی آوازیں سنیں اور سیاہ کثیف بادل فضاء میں اٹھتا ہوا دیکھا ۔ اس جھڑپ میں 8 علیحدگی پسند ہلاک ہوگئے ۔ عینی شاہدین نے کہا کہ مقامی عوام اس علاقہ سے فرار ہورہے ہیں ‘ اسکولس اور یونیورسٹیاں بند کردی گئی ہیں ‘ طلبہ سے اپنے اپنے گھروں تک محدود رہنے کیلئے کہا گیا ہے ۔ یمن کے صدر عبدالرب منصور ہادی کی افواج حوثی شیعہ باغیوں کے ساتھ جھڑپ میں مصروف ہیں ۔ یہ جھڑپ مارچ 2015ء سے جاری ہے ۔ انہیں جنوبی علاقہ کے احتجاجی مظاہرین کے انسداد کیلئے پورے شہر میں فوج تعینات کردی گئی ہے ۔ احتجاجی مظاہرین کی قیادت عیدروس الزبیدی کررہے ہیں ۔ یہ عدن کے سابق گورنر ہیں جنہیں متحدہ عرب امارات کی تائید حاصل ہے ۔ متحدہ عرب امارات سعودی زیر قیادت اتحادی افواج کی کلیدی حلیف ہے جو ہادی کی حکومت کی تائید کررہی ہیں لیکن صدر کے ساتھ اُس کے تعلقات کشیدہ ہیں ۔ متحدہ عرب امارات نے مسلح افواج کو تربیت دی ہے ۔ وہ ہادی کی حکومت کو جوابدہ نہیں ہیں ۔ اُن کی تربیت صیانتی پٹی میں کی گئی ہے ۔ اتحادی افواج نے کل ایک بیان جاری کرتے ہوئے اپنے طور پر صبر و تحمل برتنے کا مشورہ دیا تھا ۔ اتحادی فوج کے صدر ہادی سے کشیدہ تعلقات نہیں ہیں ۔ متحدہ عرب امارات نے مسلح افواج کی تربیت دی ہے ۔عدن ہادی حکومت کا دارالحکومت ہے اور اسے خدمات میں شدید انحطاط کا سامنا ہے ۔ بدعنوانیوں کے اور سرکاری رقومات کے استحصال کے الزامات عائد کئے جاتے ہیں ۔ ہادی کے حامیوں نے اس کیلئے اتحاد کو ذمہ دار قرار دیا ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ عدن کی ازسرنو تعمیر کے تیقنات کی تکمیل سے قاصر رہا ہے ۔ صدر اور ان کے بیٹوں کے سوائے جو اعلیٰ سطحی عہدیداروں کے طور پر ملک کو واپس آئے ہیں ‘ سرکاری عہدیداروں پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا جاتا ہے ۔ ہادی اور ان کے حامیوں کی حوثی باغیوں کے ساتھ
گذشتہ تین سال سے جنگ جاری ہے ۔ باغیوں کا دارالحکومت صنعا اور بیشتر شمالی یمن پر قبضہ برقرار ہے ۔ خانہ جنگی میں تاحال 10ہزار افراد ہلاک اور 20لاکھ بے گھر ہوچکے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے خیال میں یہ بدترین عالمی بحران ہے ۔ شمالی اور جنوبی یمن کا اتحاد 1990ء کی دہائی میں ہوا تھا ‘ جب کہ عظیم تر خودمختاری کی طویل مدت سے یمن کے جنوبی علاقہ کی جانب سے وکالت کی جارہی ہے ۔ دریں اثناء ریاض سے موصولہ اطلاع کے بموجب .حوثی باغیوں نے صنعائ کے الدائری محلے میں اپنے ایک اہم رہنما راجی احمد حمید الدین کے قتل کے چند گھنٹے کے بعد اغوا کی وارداتو ںکا بازار گرم کردیا۔ راجی اس اقرا یونیورسٹی کے سربراہ تھے۔ یہ یونیورسٹی باغیوں نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد قائم کی تھی۔ اطلاعات یہ ہیں کہ نامعلوم افراد نے جو موٹر سائیکل پر سوار تھے ہفتے کو حمید الدین پر فائرنگ کرکے ہلاک کرکے فرار ہوگئے تھے۔