صنعا- اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں جاری شدید خانہ جنگی کے باعث تین ماہ کے دوران ڈیڑھ ہزار عام شہری ہلاک ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق یمن میں حوثی باغی اور سعودی اتحادی افواج کے درمیان شدید جنگ جاری ہے، جس باعث رواں برس اگست سے لے کر ستمبر تک 1500 عام شہری ہلاک ہوئے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی مہاجرین سے متعلق ایجنسی کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1500 سویلین ان تین ماہ کے دوران مارے گئے۔ یمن میں چار برس میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے حوثی باغی اور یمنی حکام کے وفد کے درمیان سویڈن بات چیت ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی کوششوں سے سویڈن میں ہونے والے ان مذاکرات کا گذشتہ روز دوسرا دن تھا۔ خیال رہے کہ دو روز قبل اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب مارٹن گرفتھز نے کہا تھا کہ یمن جنگ کی روک تھام کے لیے منعقد ہونے والے یہ مذاکرات مشرقِ وسطیٰ کے امن کے لیے سنگِ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ان مذاکرات میں دونوں فریقین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگیا ہے جس سے ہزاروں خاندان اپنے پیاروں سے مل سکیں گے۔
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل امریکا نے جنگ کے دونوں مرکزی فریقوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ جنگ بند کرکے تیس دن کے اندرمذاکرات کی میز پر آئیں۔
امریکی وزیردفاع جم میٹس کی جانب سے سامنے آنے والے اس مطالبے کی برطانیہ نے بھی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ مذاکرات ہی اس تنازعے کا واحد حل ہیں۔