یمن میں تعمیر جدید پر توجہ ضروری

ہر چہرہ بے حسی کی علامت ہے آج کل
پتھر تراشنے کی ضرورت نہیں رہی
یمن میں تعمیر جدید پر توجہ ضروری
یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی ممالک کے فضائی حملے روک دئے گئے ہیں۔ حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کے دوران ان حملوں کے نتیجہ میں عام شہریوں کا بھی نقصان ہوا ہے ۔ درجنوں عام شہری ہلاک ہوگئے اور انہیں زبردست مشکلات اورپریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ کئی خاندان نقل مقام کرنے پر مجبور ہوگئے تھے ۔ انہیں درپیش مسائل کی یکسوئی کیلئے حالانکہ اقوام متحدہ کی جانب سے اپیلیں بھی کی گئیں اور فنڈز کی ضرورت پر زور بھی دیا گیا ہے ۔ اقوام متحدہ کی اپیل پر خود سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان نے یمن میں اقوام متحدہ کی اپیل پر 274 ملین ڈالرس کی خطیر رقم فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ صرف اقوام متحدہ نہیں بلکہ دوسرے ممالک بھی اور خاص طور پر علاقہ کے عرب ممالک کو بھی یمن میں تعمیر جدید پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ حکومت اور باغیوں کے اختلافات اپنی جگہ اور ان کی لڑائیوں سے قطع نظر عام شہریوں کو جو مسائل اور پریشانیاں لاحق ہوئی تھیں ان پر انسانی بنیادوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ جو لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں انہیں اپنے گھروں تک واپس لا کر پرسکون زندگی گذارنے کے مواقع فراہم کرنا سب کی ذمہ داری ہے ۔ عام شہریوں کا جنگ کے دوران مسائل کا شکار ہونا عام بات سمجھی جاتی ہے لیکن اس کے اثرات کے نتیجہ میں ان شہریوں کو زندگی گذارنی جتنی مشکل ہوجاتی ہے اس کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا ۔ لاکھوں افراد بے گھر ہوکر پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں۔ ہزاروں افراد جنگ کی زد میں آکر زخمی ہوئے ہیں اور سینکڑوں خاندان ایسے بھی ہیں جو اپنے چہیتوں سے محروم ہوگئے ہیں۔ جنگ کے دوران ان کی بہتری اور سلامتی پر توجہ دینا آسان نہیں ہوتا ۔ مخصوص نشانوں پر حملے کئے جاتے ہیں لیکن ان کی زد میں عام شہری اور رہائشی علاقے بھی آجاتے ہیں اور یہاں بڑے پیمانے پر تباہیاں ہوتی ہیں۔ جنگ کے دوران صرف زخمیوں کے علاج پر توجہ دینا بھی آسان نہیں ہوتا تاہم اب جبکہ جنگ ختم ہوگئی ہے اور سعودی عرب نے حملے روک دئے ہیں تو جنگ کے مابعد اثرات کو ختم کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس کام کو صرف اقوام متحد ہ پر چھوڑنا مناسب نہیں ہوسکتا ۔
یہ بات تو واضح نہیں ہے کہ اس جنگ کے نتائج کیا رہے ہیں اور اس کے نتیجہ میں کس کے مفادات و مقاصد کی تکمیل ہوئی ہے لیکن اتنا ضرور ہے کہ ہر جنگ کی طرح اس جنگ سے بھی انسانی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ انسانی بحران شدت کے ساتھ سامنے آیا ہے اور مابعد جنگ جب تک اس کے اثرات کو ختم کرنے کیلئے اقدامات نہیں کئے جاتے اس وقت تک عام شہریوں کی حالت کا بہتر ہونا ممکن نہیں ہے ۔ جو لوگ بے گھر ہوگئے ہیں ان کی زندگیاں اتھل پتھل ہوکر رہ گئی ہیں۔ انہیں غذا کے حصول کیلئے مشکلات کا سامنا ہے ۔ انہیں پینے کیلئے صاف پانی تک دستیاب نہیں ہے اور انہیں ادویات کیلئے بھی جدوجہد کا شکار ہونا پڑ رہا ہے ۔ گھروں سے محروم ہونے کے بعد ہزاروں افراد کی زندگیاں پناہ گزین کیمپوں تک محدود ہوکر رہ گئی ہیں اور جب یہ لوگ اپنے گھروں کو واپس ہوتے ہیں تو انہیں وہاں صرف ملبہ کا ڈھیر دکھائی دیتا ہے ۔ ایسی صورتحال انتہائی تکلیف دہ ہوتی ہے اور انہیں اپنی زندگیوں کو دوبارہ ایک راہ پر لانے کیلئے از سر نو کوششیں کرنی پڑتی ہیں۔ اقوام متحدہ نے صرف بنیادی ضروریات کی تکمیل کیلئے 274 ملین ڈالرس کی فوری امداد کی ضرورت پر زور دیا تھا ۔ حالانکہ اقوام متحدہ کی جانب سے اس سلسلہ میں کوششیں کی جا رہی ہیں لیکن صرف اقوام متحدہ پر اکتفا کرنا کافی نہیں ہوسکتا ۔ اس کیلئے علاقہ کے دوسرے ممالک کو بھی سامنے آنا چاہئے ۔
سعودی عرب نے حالانکہ فضائی حملے کئے ہیں لیکن اس نے فوری امداد کے طور پر سینکڑوں ملین ڈالرس کی امداد کا اعلان کیا ہے لیکن دوسرے ممالک کو بھی اپنا ذمہ پورا کرنا چاہئے ۔ علاقہ کے ممالک کو چاہئے کہ وہ اپنے عہدیداروں کی ایک ٹیم بنائیں ۔ یمن میں ہوئے نقصانات کا جائزہ لیا جائے اور پھر تعمیر نو کو یقینی بنانے کیلئے ایک ایکشن پلان تیار کرتے ہوئے جامع منصوبہ بندی کے ساتھ یہ کام کیا جانا چاہئے ۔ اقوام متحدہ اپنے طور پر کام کر رہا ہے لیکن اس کی کوششیں کافی نہیں ہوسکتیں۔ سبھی گوشے جب تک مل کر کوششیں نہیں کرتے اس وقت تک یمن کے عام شہریوں کو جو مسائل پیش آئے ہیں ان کی یکسوئی ممکن نہیں ہوسکے گی ۔ جنگ کے اثرات کو ختم کرنے کیلئے ایک طویل جدوجہد کی ضرورت ہے اور سب کو اس کا حصہ بننا چاہئے ۔