عدن / اقوام متحدہ 4 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا اجلاس آج رات ہونے والا ہے جس میں روس کی اس تجویز پر غور کیا جائیگا کہ یمن پر سعودی عرب کی قیادت جو فضائی حملے ہو رہے ہیں انہیں انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کیلئے روکا جانا چاہئے ۔ روس نے تجویز پیش کی ہے کہ 15 رکنی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا جائے تاکہ یمن میں ہو رہی لڑائی میں عام شہریوں کی ہلاکت کے مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا جاسکے ۔ اقوام متحدہ کے امدادی پروگرام کے سربراہ ولیری آموس نے کہا کہ انہیں یمن میں جاری گھمسان کی لڑائی میں عام شہریوں کے متاثر ہونے پر سخت تشویش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ یہاں دو ہفتوں کی لڑائی میں کم از کم 519 افراد ہلاک ہوگئے ہیں اور 1700 سے زیادہ زخمی بھی ہیں۔ اقوام متحدہ کی چلڈرنس ایجنسی نے جاریہ ہفتے کہا کہ اس لڑائی میں گذشتہ ایک ہفتے کے دوران کم از کم 62 بچے بھی ہلاک ہوئے ہیں اور 30 زخمی ہیں۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ ان میں کچھ بچوں کو زبردستی فوج میں بھی بھرتی کیا جا رہا ہے ۔
اقوام متحدہ میں روسی مشن کے ترجمان الیکسی زیاتسیوف نے کہا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں اس بات پر غور ہونا چاہئے کہ یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں ہونے والے حملوں کو انسانی بنیادوں پر روکا جائے تاکہ وہاں متاثرین میں امداد تقسیم کی جاسکے ۔ یمن میں سعودی عرب کی جانب سے فضائی حملوں کے آغاز کے بعد سے کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے اور صدر عبدالرب منصور ہادی حوثی باغیوں کی فوجی کارروائیوں کے بعد سعودی عرب فرار ہوگئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے حقوق انسانی گروپ کے سربراہ زید رعد الحسین نے کہا کہ صورتحال کے مطابق یمن پوری طرح تباہی کے دہانے پر ہے ۔ امدادی گروپس نے یہاں فضائی حملوں اور جھڑپوں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ اس دوران یمن کے اہم سمجھے جانے والے جنوبی شہر عدن پر قبضہ کیلئے گھمسان کی لڑائی ہو رہی ہے اور اس میں کم از کم 185 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ زائد از 1,200 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
بندرگاہی شہر عدن سمجھا جاتا ہے کہ مفرور صدر عبدالرب منصور ہادی کے حامیوں کا آخری گڑھ ہے ۔ یہاں شیعہ باغیوں اور سابق صدر کی حامی ملیشیا کے مابین مسلسل ایک ہفتے سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ یہاں سعودی عرب کی قیادت میں فضائی حملے بھی کئے جا رہے ہیں۔ شہر کے محکمہ صحت کے ڈائرکٹر القادر لسور نے بتایا کہ کم ازکم 185 افراد ہلاک ہوگئے ہیں اور 1,282 افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ یہ تعداد دواخانہ سے رجوع ہونے والوں کی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ فوت ہونیوالوں میں ایک تہائی تعداد عام شہریوں کی ہے ۔ انہوں نے یہاں حملے کرنے والے عرب اتحاد اور دوسرے ممالک سے کہا ہے کہ عدن میں دواخانوں کو ہنگامی امداد فراہم کی جائے کیونکہ یہاں سہولیات تیزی سے خؒم ہوتی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادویات کا ذخیرہ ختم ہوگیا ہے اور دواخانوں میں اب بڑھتے ہوئے متاثرین کی تعداد سے نمٹنا آسان نہیں ہوگا ۔