یمن میں امریکی ڈرون حملے میں القاعدہ کے 4 دہشت گرد ہلاک

شام میں ایک بس میں دھماکہ، 5 افراد ہلاک، رقہ میں 3 لاکھ افراد بے گھر، بری اور فضائی حملوں کا اندیشہ

عدن، 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) امریکی ڈرون سے وسطی یمن میں فضائی حملے کئے گئے جس میں القاعدہ کے چار مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے ۔ مقامی ذرائع اور امریکی حکام نے آج کہا کہ دہشت گرد گروپوں کے خلاف جاری مہم کے تحت یہ حملہ کیا کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابیان صوبہ میں کل دیر رات ایک گاڑی پر ڈرون حملہ کیا گیا۔ اس حملے میں دہشت گردوں کی گاڑی مکمل طور پر جل کر راکھ ہو گئی اور وہاں پر دہشت گردوں کی جلی ہوئی لاشیں ملی ہیں۔  مقامی باشندوں نے کہا کہ ابیان صوبے کے النسیل علاقے میں القاعدہ کے خلاف حملے کی آواز سنی گئی ہے لیکن مرنے والوں کی تعداد کے بارے میں نہیں جانتے۔ قابل ذکر ہے کہ مشرقی اور جنوبی یمن میں ابیان ایسا صوبہ ہے جہاں القاعدہ کا گڑھ ہے اور اس کی مقامی تنظیم انصار الشریعہ کے نام سے کام کرتی ہے ۔ امریکہ نے جنگ زدہ ملک پر اپنے فضائی حملوں میں شدت پیدا کردی ہے۔ مضافاتی علاقے مدیہ میں جو صوبہ ادیان میں واقع ہے، ایک گاڑی پر میزائل حملے سے اس میں سوار تمام چاروں افراد جو شبہ کیا جاتا ہے کہ دہشت گرد تھے، ہلاک ہوگئے۔ دو ہفتہ قبل ٹرمپ انتظامیہ نے سی آئی اے کو ڈرون حملے کرنے کے نئے اختیارات عطا کئے ہیں۔ اب وہ مشرق وسطی میں دہشت گردوں کے اڈوں کو نشانہ بناکر ڈرون حملے کرسکتا ہے۔ 2 مارچ سے امریکہ نے کئی فضائی حملے جزیرہ نمائے عرب میں القاعدہ کے ٹھکانوں پر کئے ہیں۔ ان میں صوبہ ادیان، شبوہ اور بیضہ شامل ہیں۔ فضائی حملوں کے پہلے تین دنوں میں اے کیو اے پی کے مشتبہ جنگجو جن کی تعداد کم از کم 22 تھی، ہلاک ہوئے تھے۔ امریکہ کے فوجی عہدیداروں اور مقامی قبائیلی ذرائع کے بموجب یہ تعداد ظاہر کی گئی ہے۔ یمن میں گزشتہ دو سال سے زیادہ عرصہ سے سرکاری فوج اور حوسی باغیوں کے درمیان خانہ جنگی جاری ہے۔ امریکہ اے کیو اے پی کو انتہائی خطرناک جہادی نٹورک سمجھتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں یہ مغربی ممالک پر بھی حملوں کا منصوبہ بنارہا تھا۔ بیروت سے موصولہ اطلاع کے بموجب شام میں صوبہ حمص کے ا الزہراء میں ایک مسافر بس میں آج بم دھماکہ ہونے سے متعدد لوگوں کی موت ہو گئی ہے اور کئی دیگر زخمی ہو گئے ۔شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی نے آج یہ اطلاع دی ہے۔ شامی حقوق انسانی کی نگران تنظیم کے مطابق شامی حکومت کے زیر قبضہ صوبہ حمص میں ہونے والے حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ امریکی حمایت یافتہ افواج نے دولت اسلامیہ گروپ کے خودساختہ دارالحکومت رقہ پر فضائی حملوں میں شدت پیدا کردی ہے۔ عسکریت پسند اپنی حکمت عملی تبدیل کرکے خود کو مقامی شہریوں کی ڈھال کے پیچھے روپوش ہورہے ہیں۔ رقہ کی پوری آبادی کو انسانی ڈھال میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ تمام افراد کو جہادیوں کی وردی زیب تن کرنے کی ہدایت دی گئی ہے جو بیگی پتلونوں اور لمبے کرتوں پر مشتمل ہے۔ اس کی وجہ سے شہریوں اور جنگجوئوں میں فرق کرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔ سینکڑوں بلکہ ہزاروں شہری اس علاقے سے فرار ہوچکے ہیں اور محفوظ علاقوں میں لب سڑک خیمے نصب کرکے ان میں مقیم ہیں۔ تاہم ان کے خامے بھی جنگی طیاروں کے حملوں اور بری فوج کے ساتھ جنگ کے اعتبار سے مخدوش حالت میں ہیں۔ ایک اندازے کے بموجب 3 لاکھ افراد اب بھی غیر یقینی صورتحال میں دہشت کی زندگی گزاررہے ہیںاور محفوظ مقام کی تلاش میں ہیں۔ امریکی زیر قیادت اتحادی افواج سے تقریباً روزانہ فضائی حملوں سے یہ ملک دہلتا رہتا ہے۔ زیادہ تر دیہی علاقوں کے عوام ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ دولت اسلامیہ نے مردہ خانے کے لائونڈ اسپیکر سے اعلان کیا تھا کہ امریکی فوج تالاب کو نشانہ بنارہی ہے جس سے دہشت پھیل گئی تھی۔