یمن میںسعودی زیرقیادت زمینی فوج تعینات

عدن ۔ /3 مئی (سیاست ڈاٹ کام) سعودی زیرقیادت اتحادی افواج نے جو یمن میں باغیوں کا مقابلہ کررہی ہے آج پہلی مرتبہ عدن شہر میں محدود زمینی فوج اتاری ہے ۔ یمن کے ذرائع نے بتایا کہ ملک میں یہ پہلی بیرونی زمینی فوج ہے ۔ اتحادی افواج کے ترجمان نے بڑے پیمانے پر زمینی کارروائی کی تردید کی اور جاریہ آپریشن کے بارے میں تبصرے سے انکار کیا ۔ حکومت یمن اور دہشت گردوں کے حوالے سے اطلاع دی گئی کہ جنوبی شہر عدن میں کئی درجن زمینی فوج اتاری گئی ہے ۔ ذرائع نے کہا کہ انٹرنیشنل ایرپورٹ کیلئے جاری لڑائی میں یہ فوج مدد کرے گی ۔ ایک اور عہدیدار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ محدود زمینی فوج کو عدن میں لایا گیا ہے اور مزید فوج عنقریب یہاں پہونچ جائے گی ۔ اس دوران سعودی زیرقیادت اتحادی فوج پر باغیوں کے خلاف کلسٹر بم استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔

سعودی اتحا د کے یمن میں کلسٹربم استعمال کرنے کا انکشاف
ہیومن رائٹس واچ ‘ انسانی حقوق کے نگران کار عالمی ادارہ کی رپورٹ

دبئی۔3مئی( سیاست ڈاٹ کام ) سعودی زیر قیادت مخلوط اتحاد امریکہ کے سربراہ کئے ہوئے کلسٹر بم یمن کے باغیوں کے خلاف فضائی حملوں میں استعمال کررہا ہے ۔ انسانی حقوق کے نگرانکار عالمی ادارے ’’ ہیومن رائٹس واچ ‘‘ کی آج پیش کردہ رپورٹ میں انتباہ دیا گیا ہے کہ اس بم کے استعمال سے شہریوں کیلئے طویل مدتی خطرے پیدا ہوں گے ۔ ان بموں کا استعمال وسیع پیمانے پر ممنوع قرار دیا گیا ہے کیونکہ ان میں کئی مہلک اجزاء استعمال کئے جاتے ہیں جو بعض اوقات دھماکے سے نہیں پھٹتے بلکہ پوشیدہ زمینی سرنگوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں جو ان کے گرائے جانے طویل عرصہ بعد کسی کو بھی ہلاک کرسکتی یا جسمانی معذور بناسکتی ہیں ۔ ہیومن رائٹس واچ کی خبر کے بموجب اُس نے تصاویر ‘ ویڈیو فلمیں اور دیگر شہادتیں جمع کی ہیں جن سے اشارہ ملتا ہے کہ کلسٹر بم ان فضائی حملوں میں یمن کے باغیوں کے خلاف استعمال کئے گئے ہیں ۔ شمالی یمن کے پہاڑی سلسلہ میں واقع صوبہ سعدہ میں کلسٹر بم سعودی زیر قیادت اتحاد کی جانب سے گرائے گئے ہیں ۔ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں تجزیہ نگاروں نے مصنوعی سیاروں سے حاصل ہونے والی تصاویر کی بنیاد پر کہا کہ ان ہتھیاروں کو زرعی سطح مرتفع پر رہائشی علاقوں سے صرف 600میٹر کے فاصلے پر گرایا گیا ہے ۔ 2008ء کے ایک معاہدہ کے تحت جس پر 116ممالک نے دستخط کئے ہیں کلسٹر بموں کے استعمال پر امتناع عائد کردیا گیا ہے ‘ تاہم اس معاہدہ پر سعودی عرب ‘ اس کے اتحادیوں یا امریکہ نے دستخط نہیں کئے ہیں سعودی زیرقیادت اتحاد اپنے فضائی حملوں میں کلسٹر بم استعمال کررہا ہے جو دیہاتوں کے قریب مقیم مقامی شہریوں کیلئے خطرہ ثابت ہورہا ہے ۔ ادارہ کے ڈائرکٹر برائے اسلحہ اسٹیو گوز نے کہا کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک اور کلسٹربموں کا سربراہ کنندہ عالمی معیاروں کی خلاف ورزی کررہا ہے ‘ جن کے تحت کلسٹر بم کے استعمال پر امتناع عائد کیا گیا ہے کیونکہ یہ شہریوں کیلئے طویل مدتی خطرہ ثابت ہوسکتا ہے ۔ ہیومن رائٹس واچ کے بموجب یمن میں جو ہتھیار استعمال کئے جارہے ہیں اُن میں سی ڈی یو ۔ 105 سنسر فیوز کے ہتھیار بھی شامل ہیں جو ٹکسٹران سسٹم کارپوریشن نے تیار کرکے سعودی عرب ‘ متحدہ عرب امارات کو حالیہ برسوں میں امریکہ سے سربراہ کئے ہیں ۔ یہ ہتھیار ایک کنونشن کے ذریعہ ممنوع قرار دیا گیا ہے لیکن امریکہ اس کے استعمال اور برآمد کی اجازت دیتا ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ اس میں سے ایک فیصد سے بھی کم تعداد میں بم پھٹتے ہیں ۔