’’یعقوب کو نہیں‘ ٹائیگر کو پھانسی پر چڑھاو‘‘

سلمان خان کے ٹوئٹس پر ہنگامہ ، والد سلیم خان کے سمجھانے کے بعد فلم اداکار نے غیر مشروط معذرت خواہی کرلی

ممبئی 26 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) بالی ووڈ سوپر اسٹار سلمان خان نے آج یعقوب میمن کو بے قصور قرار دیتے ہوئے ایک ہنگامہ کھڑا کردیا ہے لیکن پھر انہیں اپنے ٹوئٹس سے دستبردار ہونا پڑا اور انہوں نے سیاسی پارٹیوں و سوشیل میڈیا پر برہمی کو دیکھتے ہوئے غیرمشروط معذرت خواہی کرلی ۔ 49 سالہ فلم اداکار نے دو بجے شب سے بے شمار ٹوئٹس کئے جس میں انہوں نے کہا کہ اپنے بھائی ٹائیگر میمن کے جرم کی سزاء غلط آدمی کو دیتے ہوئے اسے پھانسی پر لٹکایا جارہا ہے ۔ انہوں نے ٹائیگر میمن کو لومڑی قرار دیا جو بھاگ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹائیگر میمن کو واپس لایا جائے اسے پھانسی دی جائے اور برسرعام گشت کرائی جائے لیکن یہ سزا اس کے بھائی کو نہیں ملنی چاہئیے ۔ سلمان خان نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ وہ اس مسئلہ پر چند روز سے اظہار خیال کرنا چاہتے تھے لیکن ڈر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ چونکہ ایک خاندان سے تعلق رکھتا ہے اس لئے وہ اپنی بات کہہ رہے ہیں کہ بھائی کو پھانسی نہ دی جائے بلکہ لومڑی کو پھانسی پر لٹکایا جائے جو فرار ہے ۔ ایک بے قصور شخص کی ہلاکت ساری انسانیت کی ہلاکت کے مترادف ہے ۔ سلمان خان کے ان ٹوئٹس کے بعد  پولیس نے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے گریز کیلئے باندرا میں واقع ان (سلمان خان) کی رہائش گاہ کے باہر سخت ترین سکیوریٹی انتطامات کئے ہیں ۔ ڈپٹی کمشنر پولیس (ڈیٹکشنس ) دھننجئے کلکرنی نے کہا ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کیلئے سلمان خان کی رہائش گاہ کے باہر ہم نے سکیوریٹی کو سخت ترین بنادیا ہے‘‘۔ 49 سالہ اداکار نے کہا ہے کہ ’’ ایک بھائی کے جرائم پر ایک بے قصور کو پھانسی پر لٹکایا جارہا ہے اور 1993 کے بم دھماکوں کا اصل مشتبہ ٹائیگر میمن ہے۔‘‘ سلمان خان نے کل رات کئی سلسلہ وار ٹوئیٹس کرتے ہوئے یعقوب میمن کا دفاع کیاتھا ۔

سلمان نے ایک پیغام میں لکھا کہ ’’ٹیگر (میمن) کو لاو اور پھانسی پر چڑھاو ۔ اس کے بھائی کو نہیں‘ اس (ٹائیگر میمن ) کو پریڈ کراو‘‘۔  بالی ووڈ اسٹار نے مزید ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’تین دن سے یہ پیغام ٹوئٹ کرنا چاہتا تھا لیکن ایسا کرتے ہوئے خوفزدہ ہورہا تھا۔ تاہم یہ (معاملہ ) ایک شخص اور ایک خاندان کا ہے ۔ بھائی (یعقوب) کو پھانسی پر مت چڑھاو ۔ لومڑی ( ٹائیگر) کو پھانسی پر چڑھاو جو بھاگ گیا ہے‘‘۔سلمان نے ایک پیغام میں لکھا کہ ’’ایک بے قصور کی ہلاکت‘ ساری انسانیت کی ہلاکت (کے مترادف ) ہے۔ سلمان خان کے ان ٹوئٹس کو قابل اعتراض قرار دیتے ہوئے بی جے پی کارکنوں نے ان کی رہائش گاہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ بی جے پی اور حلیف شیوسینا نے فلم اداکار کی 2002 ء کے ٹکر دے کر فرار ہونے  کے مقدمہ میں ضمانت منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔ شیوسینا ترجمان منیشا کائینڈے نے سلمان خان کو مخالف قوم شخص قرار دیا ۔ ممبئی بم دھماکوں کے مقدمہ میں اسپیشل پراسیکیوٹر اجول نکم نے سلمان خان کے ٹوئٹس پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دستبردار ہوجانا چاہئیے ۔ ٹاڈا جج پی ڈی کوڈے جنہوں نے یعقوب میمن کو پھانسی کی سزاء سنائی ہے

کہا کہ سلمان خان کے ٹوئٹس ان کی اپنی ’’رائے‘‘ ہے اور ہر شخص کو اظہار خیال کی آزادی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اظہار خیال کس حد تک مطابقت رکھتا ہے ۔ سلمان خان نے اپنے ٹوئٹس حذف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد سلیم خاندان نے انہیں بلایا اور کہا کہ ان ٹوئٹس سے دستبرداری اختیار کرلینی چاہئیے کیونکہ ان سے غلط فہمی پیدا ہوسکتی ہے ۔ بالی ووڈ اسکرپٹ رائیٹر سلیم خان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ان کا بیٹا اس مسئلہ سے ناواقف ہے اور عوام کو چاہئیے کہ وہ اس معاملے میں سنجیدہ نہ ہوں ۔ انہوں نے سلمان خان کے ریمارکس کو مضحکہ خیز اور بے مقصد قرار دیا ۔ سلمان خان نے کہا کہ وہ کسی طرح کی غلط فہمی کیلئے غیرمشروط معذرت خواہ ہیں ۔ ٹوئٹر پر سلمان کے 13.1 ملین مداح ہیں ۔ مہاراشٹرا میں بشمول شیو سینا اور بی جے پی ‘ کئی سیاسی جماعتوں نے سلمان خان کے ریمارک کی مذمت کی ہے۔ اس مقدمہ میں یعقوب میمن ہی واحد مجرم ہیں جن کو دی گئی سزائے موت کو سپریم کورٹ نے جائز قرار دیا ہے۔ صدر جمہوریہ ان کی درخواست رحم مسترد کرچکے ہیں ۔ سپریم کورٹ میں دائر کردہ کیوریٹیو درخواست بھی مسترد ہوچکی ہے۔ آخری امید کے طور پر یعقوب خاندان نے مہاراشٹرا کے گورنر سے درخواست رحم کی ہے ۔ یہ بھی عجیب اتفاق ہے کہ یعقوب میمن کو ان کی سالگرہ کے روز 30 جولائی کو پھانسی پر چڑھایا جارہا ہے۔