یعقوب میمن کو آج پھانسی ، لمحہ آخر تک ڈرامائی صورتحال

سپریم کورٹ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ رات 3 بجے خصوصی اجلاس

صدرجمہوریہ اور گورنر مہاراشٹرا نے درخواست رحم مسترد کردی، ملک بھر میں چوکسی

 

نئی دہلی ۔ 29 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) یعقوب میمن کو پھانسی دینے کے سلسلے میں اگرچہ تیاری پوری کرلی گئی ہے لیکن رات دیر گئے تک ڈرامائی صورتحال برقرار رہی اور ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سپریم کورٹ کا 3 بجے رات کو خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں تازہ درخواست رحم کا جائزہ لیا گیا ۔ اس سے پہلے صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے 1993 ء ممبئی سلسلہ وار بم دھماکوں کے مجرم یعقوب میمن کی درخواست رحم کو مسترد کردیا تھا۔

اس کے بعد ناگپور جیل میں انہیں پھانسی دینے کی تیاری پوری کرلی گئی ۔ جیل کے باہر سکیورٹی انتظامات سخت کردیئے گئے اور دفعہ 144 نافذ کردیا گیا تھا ۔ اس دوران ممتاز وکیل پرشانت بھوشن ، آنند گروور اور این رام کرشنن نے چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس ایچ ایل دتو سے رجوع ہوکر تازہ درخواست رحم پیش کی ۔ انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ جب کسی مجرم کی درخواست رحم کو مسترد کیا جاتا ہے تو پھر مقررہ قاعدہ کے مطابق اسے 14 دن کی مہلت دی جانی چاہئیے ۔ ابتداء میں یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ چیف جسٹس نے درخواست قبول نہیں کی تاہم کچھ دیر بعد انہوں نے نہ صرف یہ کہ درخواست کو سماعت کیلئے قبول کرتے ہوئے جسٹس دیپک مشرا کی زیرقیادت بنچ کو سماعت کی ہدایت دی ۔ واضح رہے کہ جسٹس دیپک مشرا اور پرافل پنت اور امیتوا رائے پر مشتمل بنچ نے اس سے پہلے یعقوب میمن کی درخواست رحم مسترد کی تھی ۔ چنانچہ تازہ درخواست کی سماعت کی ذمہ داری انہیں سپرد کی گئی اور اس مقصد کے لئے سپریم کورٹ کا 3 بجے شب خصوصی اجلاس منعقد ہوا ۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی بھی سپریم کورٹ پہونچ گئے تھے ۔ اس دوران خصوصی سماعت کے خلاف سپریم کورٹ کے باہر چند افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور وہ یعقوب میمن کو پھانسی دینے کا مطالبہ کررہے تھے ۔

پولیس نے تمام کو حراست میں لے لیا ۔ دوسری طرف ناگپور جیل میں مقررہ شیڈول کے مطابق یعقوب میمن کو پھانسی دینے کی تیاری پوری کرلی گئی ہے ۔ انہیں 7 بجے صبح تختہ دار پر چڑھایا جائے گا ۔ اس سے پہلے حکام نے پھانسی دینے کا ریہرسل کیا ۔ یہ بھی اطلاع ہے کہ پھانسی دینے کے بعد یعقوب میمن کی نعش ان کے رشتہ داروں کے حوالے کی جائے گی ۔ مہاراشٹرا جیل کے مقررہ قاعدہ کے مطابق اگر کسی مجرم کی درخواست رحم مسترد کی جائے تو اسے کم از کم 7 دن کی مہلت دی جانی چاہئیے ۔ یعقوب میمن کے وکلاء اسی قانونی نکتہ کی بنیاد پر سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے ۔ قبل ازیں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ممبئی میں ٹاڈا کورٹ کی جانب سے جاری کردہ پروانہ موت میں ’’کوئی قانونی خامی‘‘ نہیں ہے لہٰذا پھانسی کی سزاء روک دینے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ یہ پروانہ موت 30 اپریل کو جاری کیا گیا تھا۔ یعقوب میمن کو کل ناگپور کی جیل میں اس وقت پھانسی دی جائے گی جب وہ 53 سال کے ہوں گے۔ ان کی سالگرہ کے دن ہی پھانسی مقررکی گئی ہے۔ بنچ نے مزید کہا کہ اس وارنٹ کے نتیجہ میں میمن کی جانب سے داخل کردہ درخواست رٹ کا کوئی جواز نہیں ہے۔ لہٰذا اس درخواست کو مسترد کردیا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ بنچ نے یعقوب میمن کی اس دلیل کو بھی مسترد کردیا کہ ان کی سزائے موت کی فیملی کے لئے رقم کے مسئلہ کے بشمول تمام قانونی مراعات کو روبہ عمل نہیں لایا گیا ہے۔

بنچ نے یہ بھی کہا کہ صدرجمہوریہ نے بھی ان کی درخواست رحم کو 11 اپریل 2014ء کو مسترد کردیا ہے، جس کی اطلاع انہیں 26 مئی 2014ء کو دی جاچکی ہے۔ بنچ نے کہا کہ یعقوب میمن کی پہلی درخواست رحم کے مسترد کردیئے جانے کے بعد انہوں نے اس کو چیلنج نہیں کیا اور 22 جولائی 2015ء کو ان کی کریٹیو درخواست کو مسترد کردیا گیا تو انہوں نے دوسری درخواست رحم داخل کی تاہم سوال یہ ہیکہ آخر دوسری درخواست رحم پر عذر کیسے کیا جاسکتا ہے۔ اس لئے ہم نے اس درخواست کو قبول نہیں کیا۔ بنچ نے میمن کی درخواست کو بھی مسترد کردیا کہ پروانہ موت کو ان کی مرضی معلوم کئے بغیر ان کے استدلال کی سماعت کے بغیر جاری کیا گیا اور ان کی سزائے موت پر تعمیل کی تاریخ کے تعلق سے بھی انہیں درخواست رحم کے استرداد کے بعد 14 دن کی مہلت دینے کے الزام پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔ اس حکم کو 3 رکنی بنچ نے جاری کیا ہے۔ صدرجمہوریہ کے علاوہ گورنر مہاراشٹرا کی جانب سے درخواست رحم کو مسترد کرنے کے بعد یعقوب میمن کو پھانسی کی تیاری پوری کرلی گئی اور ملک بھر بالخصوص ناگپور اور ممبئی میں سکیورٹی انتظامات سخت کردیئے گئے ہیں ۔