یعقوب میمن سے ہمدردی ‘ قوم کی بد خدمتی : وینکیا نائیڈو

فسادات کے ذمہ داروں کو سزا نہ دینے کیلئے سابقہ حکومتیں ذمہ دار : مرکزی وزیر کا بیان

حیدرآباد 2 اگسٹ ( پی ٹی آئی ) مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو نے کچھ افراد کی جانب سے دہشت گردی اور سزائے موت جیسے مسائل کو سیاسی رنگ دینے پر ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ یعقوب میمن سے ہمدردی قوم کی بد خدمتی ہوگی ۔ یعقوب میمن کو 1993 کے ممبئی بم دھماکوں کے مقدمہ میں سزائے موت دی گئی ہے ۔ نائیڈو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ افراد ہر چیز کو سیاسی رنگ دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سزائے موت اور دہشت گردی دو علیحدہ چیزیں ہیں اور ان پر مباحث ہوسکتے ہیں۔ لیکن جہاں تک دہشت گردی سے مقابلہ کا سوال ہے ہم کو اپنی پوری طاقت سے یہ مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہم دہشت گردی کا بدترین شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ دہشت گرد ملک کی معیشت کو نقصان پہونچانا چاہتے ہیں اور ملک کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ دہشت گردوں سے نمٹنے کا جہاں تک مسئلہ ہے اس معاملہ میں کسی طرح کی نرمی نہیں برتی جاسکتی ۔ ممبئی سلسلہ وار بم دھماکوں کے ملزم یعقوب میمن کو دی گئی سزائے موت پر جاری مباحث پر وینکیا نائیڈو نے کہا کہ انہیں حیرت ہے کہ کچھ لوگ یعقوب میمن کو دی گئی سزائے موت پر بحث کر رہے ہیں۔ وہ غدار تھا ۔ وہ دہشت گرد تھا اور اس نے ملک کو بھاری نقصان پہونچایا تھا ۔ یعقوب میمن کو منصفانہ مقدمہ کی سماعت کا موقع دیا گیا اور اسے پھر سزا سناکر اس پر عمل آوری کی گئی ۔ انہوں نے تاہم کہا کہ کچھ لوگ اس مسئلہ کو حقوق انسانی سے جوڑ رہے ہیں اور کچھ لوگ مذہب سے جوڑ رہے ہیں۔ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور نہ ان کی کوئی ذات پات ہوتی ہے ۔ دہشت گرد ‘ دہشت گرد ہوتا ہے ۔ جو کوئی یعقوب میمن سے اظہار ہمدردی کر رہا ہے وہ ملک کی بد خدمتی کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگ اس بات پر ناراض ہیں کہ میڈیا میں میمن کے مسئلہ کو اچھالا گیا ہے ۔ ملک کے ایک عظیم سپوت کا نقصان ہوگیا تھا ۔ سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر عبدالکلام کی تدفین ہو رہی تھی اور ساری توجہ یعقوب میمن پر تھی ۔ ہم کیا بات پر مباحث کر رہے ہیں ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ یعقوب میمن کے مسئلہ پر کچھ افراد نے عدلیہ کے اقدامات کو چیلنج کیا ہے ۔ کچھ لوگ فسادات کے ملزمین کو بھی سزا دینے کی بات کر رہے ہیں ۔ ایسا کرنے سے روکا کس نے ہے ؟ ۔ بی جے پی کو اقتدار پر آئے ایک سال ہی ہوا ہے ۔ ایسے میں ہمیں کیسے ذمہ دار قرار دیا جاسکتا ہے ؟ ۔