فلسطینی احتجاجیوں اور اسرائیلی فوج میں جھڑپوں سے سیاحوں کا چرچ آف نیٹیویٹی بیت اللحم آمد سے گریز
بیت اللحم ( ارض فلسطین ) ۔24ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) بیت اللحم میں کرسمس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں ‘ جب کہ شہر میں اور علاقہ میں امریکہ کے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پر کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہی جارہا ہے ۔ متنازعہ 6 ڈسمبر کا اعلان جو صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے کیا تھا احتجاجی مظاہروں اور جھڑپوں کی وجہ بن گیا جس کی لپیٹ میں اسرائیلی مقبوضہ شہر بیت اللحم بھی آگیا ‘ جہاں عیسائی آدھی رات کے دعائیہ اجتماع میں یسوع مسیح کی یوم پیدائش تقریب مناتے ہیں ۔ بیت اللحم میں عام طور پر سیاحوں کا سال کے ان دنوں ہجوم ہوتا ہے لیکن اس بار ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سیاحوں کی تعداد صفر کے برابر ہے ۔ فلسطینی احتجاجیوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے لوگ اس مقام سے دور ہیں ۔ آرچ بشپ پائر بٹسٹا اور لاطینی سرپرست اعلیٰ بیت اللحم انتظامیہ و یروشلم نے کہا کہ کئی افراد اپنی مجوزہ سیاحت کے پروگرام سے گریز کررہے ہیں ‘وہ صدر امریکہ کے متنازعہ اعلان اور اس کے بعد ہونے والی جھڑپوں سے خوفزدہ ہوگئے ہیں ۔ اس اعلان کے نتیجہ میں یروشلم کے اطراف و اکناف جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے کرسمس کی طرف سے سیاحوں کی توجہ ہٹ گئی ہے ۔ کیتھولک چرچ کے اعلیٰ سطحی عہدیدار نے یروشلم میں کہا کہ ٹرمپ کے اعلان کی وجہ سے کرسمس تقاریب بھی متاثر ہوئی ہیں ۔ حالانک ان تقاریب کو سابق کی طرح جاری رکھا جائے گا ۔ غالباً 50ہزار فلسطینی عیسائیوں کا تقریباً دو فیصد مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم سے بیت اللحم پہنچے گا ۔ اسرائیل کی وزارت سیاحت کا کہنا ہے کہ کرسمس متاثر نہیں ہوا اور توقع ہے کہ 20فیصد عیسائی زائرین کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور دعائیہ اجتماع کیلئے یروشلم اور بیت اللحم کے درمیان بہت کم فاصلہ ہونے کی وجہ سے عیسائی پہنچیں گے ۔ اسرائیلی پولیس کے ترجمان نے کہا کہ پولیس کی مزید جمعیت یروشلم اور بیت اللحم چوراہے پر تعینات کی گئی ہے تاکہ ہزاروں سیاحوں کی رسائی کو آسان بنایا جاسکے ۔ سالانہ اسکاؤٹس پریڈ جو بیت اللحم میں کی جاتی ہے اس میں منگیر چوک سے کئی افراد شامل ہوتے ہیں جو چرچ آف نیٹیویٹی سے لوگ شریک ہوں گے ۔ یہ روایت کے مطابق اس مقام کے قریب ہے جہاں بی بی مریم نے حضرت عیسیٰؑ کو جنم دیا تھا اور جہاں تقریبات کا آدھی رات کے دعائیہ اجتماع کے ساتھ اختتام ہوتا ہے ۔ فلسطینی یروشلم کو اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت اور ڈونالڈ ٹرمپ کے اعلان کو یہ سمجھتے ہوئے مسترد کرتے ہیں کہ وہ مشرقی یروشلم کو اپنا دارالحکومت بنانے کے ان کے حق کی تردید ہے ۔ حالانکہ امریکی اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔ کرسمس سے پہلے اپنے بیان میں صدر فلسطین محمود عباس نے کہا کہ ٹرمپ کا اعلامیہ بیت اللحم اور یروشلم کے درمیان ربط کو ناجائز طور پر منقطع کردے گا ۔ عیسائیت کی دو ہزار سالہ تاریخ میں پہلی بار دونوں شہر بیت اللحم اور یروشلم کے روابط ایک دوسرے سے منقطع ہوجائیں گے ۔