یروشلم تنازع ۔ امریکی صدر او رنائب صدر کے خلاف زبردست نعرے بازی اسرائیلی پارلیمنٹ میں امریکی نائب صدر کے خلاف احتجاج

اسرائیلی پارلیمنٹ ’ القدس فلسلطین کی درالحکومت کے نعرو ں سے گونج اٹھا‘ مائک پینس کے خلاف احتجاج پر فلسطینی ارکان کو پارلیمنٹ سے نکال دیاگیا۔
مقبوضہ بیت المقدس۔ امریکی نائب صدر مائک پینس کے دورہ اسرائیل اور کنیسٹ( پارلیمنٹ) سے خطاب پر فلسطینی ارکان کنیسٹ نے شدید احتجاج کیا جس پر صیہونی ھولیس کو طلب کرکے عرب ارکان کو ایون سے توہین آمیز انداز میں نکال دیاگیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق پیر کے روز امریکی نائب صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو سے ملاقات کی ۔ اس ملاقات کے بعد مائیک پنس خطاب کے لئے اسرائیلی پارلیمنٹ میں پہنچے جہاں ایک درجن سے زائد ارکان کنیسٹ نے کھڑے ہوکر ان کے خلاف شدیدنعرے بازی کی ۔ انہو ں نے ہاتھوں میں انگریزی اور عبرانی زبان میں لکھے کتبے اٹھارکھے تھے ۔ عرب ارکان کنیسٹ نے القدس کو فلسطین کا درالحکومت قراردیتنے کے لئے نعرے لگائے۔

جب مائک پنس نے اپنے خطاب میں اسرائیل میں اپنے سفارت خانے کو القدس منتقل کرنے کی بات کی تو عرب ارکان کنیسٹ اٹھ کھڑے ہوئے ۔ انہوں نے امریکی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور کہاکہ وہ القدس کو اسرائیل کا درالحکومت قراردینے کا فیصلے قبول نہیں کریں گے۔ جب ارکان کنیسٹ کا احتجا ج مزید بڑھا تو پارلیمنٹ کی سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو طلب کرکے احتجاج کرنے والے ارکان کو ایوان سے نکال دیاگیا۔

خیال رہے کہ اسرائیلی کنیسٹ میں تیرہ عرب ارکان نے امریکی نائب صدر کے خطاب کا پہلے بائیکاٹ کر رکھا تھا۔ قبل ازیں ارکان کنیسٹ نے ایک مشترکہ بیان میں کہاتھا کہ امریکی نائب صدر کا دورہ اسرائیل ناقابل قبول ہے۔

بعد ازاں خطاب میں امریکی نائب صدر مائک پینس نے کہاکہ امریکہ اسرائیل میں اپنے سفارت خانہ2019میں القدس منتقل کردے گا۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گذشتہ دسمبر میںیروشلم کو اسرائیلی درالحکومت تسلیم کرنے او رامریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیاتھا تو اس وقت اندازہ لگایا جارہاتھا کہ سفارت خانہ اتنی جلدی منتقل نہیں کیاجائے گا۔