یاقوت پورہ میں فہرست رائے دہندگان پر نظر ثانی محض دکھاوا

متعدد مکانات پر فرضی نام درج ، صدر ایم بی ٹی مجید اللہ خاں کی چیف الیکٹورل آفیسر و کمشنر بلدیہ سے شکایت
حیدرآباد۔24ستمبر(سیاست نیوز) پرانے شہر کے حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ میں فہرست رائے دہندگان پر نظر ثانی کا کام محض دکھاوا ہے جبکہ خود علاقہ کے رائے دہندے مجلس بچاؤ تحریک کے دفتر سے رجوع ہوتے ہوئے اس بات کی شکایت کر رہے ہیں کہ ان کے مکان پر فرضی نام موجود ہیں اور مطلع کئے جانے کے باوجود بھی متعلقہ عہدیداروں کی جانب سے کوئی کاروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ جناب مجید اللہ خان فرحت صدر مجلس بچاؤ تحریک نے گذشتہ یوم چیف الکٹورل آفیسر تلنگانہ کے علاوہ کمشنر جی ایچ ایم سی اور دیگر متعلقہ عہدیداروں کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اس بات کی شکایت کی کہ حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ میں فہرست رائے دہندگان پر نظر ثانی اور فہرست میں موجود دوہرے اور فرضی ناموں کے اخراج کے سلسلہ میں کوئی کاورئی نہیں کی جا رہی ہے اور نہ ہی انتخابی عہدیداروں کی جانب سے حلقہ میں گھر گھرکوئی مہم چلائی جا رہی ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ کے گنجان آبادی والے علاقوں میں موجود کئی مکانوں میں مکینوں کے علاوہ کئی نام فرضی درج کروائے گئے ہیں جن کا حذف کیا جانا ضروری ہے۔ جناب مجید اللہ خان فرحت نے کہا کہ ریاست تلنگانہ کے کئی حلقہ جات اسمبلی سے اس بات کی شکایات موصول ہورہی ہیں کہ مسلم اور دلتوں کے نام حذف کئے جا رہے ہیں جبکہ پرانے شہر میں اس کے برعکس فرضی ناموں کی شمولیت اور ان کی برقراری کو یقینی بنانے کیلئے سیاسی قائدین متحرک ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ سابق میں مجلس بچاؤ تحریک کی جانب سے حلقہ جات اسمبلی چندرائن گٹہ‘ یاقوت پورہ اور چارمینار میں فرضی اور دوہرے ناموں کی موجودگی کی نشاندہی کرتے ہوئے اس بات کی شکایت کی گئی تھی لیکن انتخابی عہدیداروں کی جانب سے ان ناموں سے فہرست رائے دہندگان کو پاک بنانے کے سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہیں کی گئی جس پر ایم بی ٹی نے عدالت سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے ۔ فرحت خان نے کہا کہ ان تین اسمبلی حلقہ جات کے علاوہ شہر حیدرآباد کے حدود میں موجود دیگر اسمبلی حلقہ جات بالخصوص حلقہ پارلیمان حیدرآباد میں فرضی و دوہرے رائے دہندوں کی بہتات ہے جن کو حذف کیا جانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس بچاؤ تحریک کی جانب سے دی گئی شکایات پر کاروائی نہ کئے جانے کی صورت میں تحریک اس مسئلہ کو عدالت سے رجوع کرتے ہوئے احکام حاصل کرنے سے گریز نہیں کرے گی کیونکہ فہرست رائے دہندگان کو شفاف بنائے بغیر انتخابات کا انعقاد بے معنی ہے۔