یادگارِ مدینہ

مبصر: ڈاکٹر محمد مستان علی قادری

مولانا محمد نوید افروز نویدؔ ایک بہترین ادیب و شاعر ہیں اور دنیائے ادب میں معتبر مقام رکھتے ہیں۔ موصوف زمانۂ طالب علمی سے ہی شاعری کا ذوق رکھتے تھے، جامعہ نظامیہ اور جامعہ کے شیوخ کی شان میں کئی اشعار کہے اور عشق رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں ڈوبا رہنا آپ کا خاص شغل رہا۔ موصوف ربع صدی سے جدہ (سعودی عرب) میں مقیم ہیں اور انٹرنیشنل انڈین اسکول جدہ میں بحیثیت اُردو مدرس خدمت انجام دے رہے ہیں۔
مولانا محمد نوید افروز نے اپنی کتاب ’’یادگار مدینہ‘‘ میں ایسی نعتیں شامل کی ہیں، جو عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے لبریز اور ہر عاشق کے عشق میں اضافہ کرنے والی ہیں۔ موصوف نے اپنے نعتیہ مجموعہ میں الف سے یا تک قافیہ کا استعمال کرتے ہوئے سو نعتیں جمع کی ہیں اور ہر نعت شریف کے بعد اس سے متعلق احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بھی شامل کی ہیں۔ مذکورہ مجموعہ (یادگار مدینہ) کے پہلے ایڈیشن کی اشاعت بانی جامعہ نظامیہ شیخ الاسلام حضرت مولانا انواراللہ فاروقی رحمۃ اللہ علیہ کی صد سالہ عرس تقاریب کے موقع پر عمل میں آئی، جسے بلاہدیہ باذوق افراد تک پہنچایا گیا۔ اس کتاب میں شامل اکثر نعتیں اس شہر پاک میں لکھی گئی ہیں، جہاں گنبد خضراء کے زیر سایہ محبوب خدا صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرما ہیں، اسی لئے شہرپاک سے منسوب کرتے ہوئے مجموعہ کانام ’’یادگار مدینہ‘‘ رکھا گیا ہے۔
مولانا محمد نوید افروز نے اپنی کتاب کا آغاز حمد باری تعالیٰ سے کیا اور سب سے پہلی نعت ایسی لکھی جو غیر منقوط ہے، جب کہ سب سے آخر میں شامل کی گئی دو نعتیں مخلوط قافیہ والی ہیں۔ موصوف نے کتاب کے آغاز میں ’’حالاتِ حقیقی‘‘ کے عنوان سے ایک تحریر شامل کی ہے، جس میں ایک بہت ہی پیاری بات کہی ہے کہ ’’بغیر حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اگر کوئی نعت شریف کہنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ کچھ کا کچھ کہہ جاتا ہے، جب کہ ایک سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ لغزشوں سے بچا لیتا ہے‘‘۔ راقم مولانا موصوف کے حق میں دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و عافیت کے ساتھ رکھے اور آپ کے قلم میں برکت عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللّٰہ علیہ وسلم