ہیلی کاپٹروں کی مرمت میں تین گنا خرچ پر سی اے جی کے اعتراضات

نئی دہلی’ 8 اگست (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان کے کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل (سی اے جی) نے فضائیہ کے ذریعہ ایم آئی 17-IV ہیلی کاپٹروں کی مرمت اور اوورہالنگ پر تین گنا زیادہ رقم خرچ کرنے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ سی اے جی نے پارلیمنٹ میں پیش رپورٹ میں کہا ہے کہ ان ہیلی کاپٹروں کی مرمت کی ڈھانچہ جاتی سہولت وقت پر ملک میں ہی ڈیولپ کرلی جاتی تویہ کام صرف 196 کروڑ روپے میں مکمل ہوجاتا اور اس سے دفاعی سیکٹر کو سودیشی بنانے کی مہم کو بھی فروغ حاصل ہوتا۔ فضائیہ نے ضروری آلات کی خریدکا ٹنڈر اور دیگر طریقہ کار میں تاخیر کی جس کی وجہ سے ہیلی کاپٹروں کی مرمت بیرونی ملکوں میں کرانی پڑی جس پر 600 کروڑ روپے سے زیادہ کا خرچ آیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایم آئی سترہ ہیلی کاپٹروں کا استعمال فوجیوں اور سازو سامان کو لانے لے جانے میں کیا جاتا ہے ۔ ایم آئی سترہ IV ہیلی کاپٹر ایم آئی سترہ ہیلی کاپٹروں کا جدید ایڈیشن ہے ۔ یہ ہیلی کاپٹر 2000سے 2003 کے درمیان خریدے گئے تھے اور 2011میں ان کی مرمت او راوورہالنگ مقرر تھی۔ ایم آئی سترہ کی مرمت اور اوورہالنگ کی سہولت ملک میں ہے لیکن ایم آئی 17-IV کے لئے مرمت کی سہولت نہیں ہے ۔ اس سہولت کو تیار کرنے کے لئے نومبر2007میں ہی دفاعی ایکویزیشن کاونسل سے منظوری حاصل کرلی تھی تھی او راس پر 196کروڑ روپے کی لاگت آنے کا اندازہ تھا۔ یوکرین اور روس کی جن کمپنیوں سے اس کے لئے بات کی گئی انہوں نے اس میں تاخیر کی جس کے مدنظر فضائیہ نے اس کے ساتھ کانٹریکٹ ختم کردیا۔ اس دوران مرمت نہیں ہونے کی وجہ سے کچھ ہیلی کاپٹروں کو کھڑا کرنا پڑا۔ اسے دیکھتے ہوئے بعد میں پہلی کمپنی کے ساتھ دوبارہ معاہدہ کیا گیا جس کے تحت ہیلی کاپٹروں کی مرمت کے لئے بیرونی ملکوں میں بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔اس معاہدہ کے تحت سال2011 ‘ 12 اور 2013 میں دس دس ہیلی کاپٹروں کو بیرون ملک بھیجنے کا نظم کیا گیا ۔ یہ معاہدہ چھ سو کروڑ روپے یمں کیا گیا۔ سی اے جی کا کہنا ہے کہ ان ہیلی کاپٹروں کی مرمت کا پچاسی فیصد کام تو ملک میں موجودمرمت سینٹروں میں ہی ہوسکتا تھا اور بقیہ پندرہ فیصد کے لئے 196کروڑ روپے کی لاگت سے مرمت مرکز بنایا جانا تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ اس کام پر تین گنا زیادہ یعنی چھ سو کروڑ روپے خرچ کئے گئے اور روسی کمپنی بلا وجہ فائدہ پہونچایا گیا۔ یہی نہیں بقیہ ہیلی کاپٹروں کو بھی مرمت کے لئے بیرون ملک بھیجا جائے گا جس پر مزید رقم خرچ ہوگی ۔