لندن ۔ 6 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ناروے کی جس 47 سالہ خاتون ہیر ڈریسر نے یہ کہہ کر ایک حجاب پہنی ہوئی خاتون کو اپنے سیلون میں داخل ہونے سے روک دیا تھا کہ وہ وہاں کسی بھی شرپسند کو دیکھنا نہیں چاہتی، کے خلاف قانون چارہ جوئی کی گئی اور 800 پاؤنڈس کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ تاہم خاتون ہیئر ڈریسر نے جرمانہ ادا کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد اسے چھ ماہ کی سزائے قید بھگتنی پڑ سکتی ہے۔ میریٹ ہون کو جاریہ ہفتہ عدالت میں پیش کیا جائے گا جبکہ یہ واقعہ گذشتہ سال اکٹوبر میں رونما ہوا تھا۔ اپنے دفاع میں میریٹ نے استدلال پیش کیا کہ اسلام ایک شرپسند مذہب ہے اور اگر وہ ملکہ بایان نامی باحجاب خاتون کو اپنے سیلون سے باہر نہ کرتی تو اس کے دیگر کسٹمرس اس واقعہ کو امتیازی سلوک سے تعبیر کرتے اور وہ کسی بھی حالت میں اپنے دیگر کسٹمرس کو کھونا نہیں چاہتی تھی۔ 23 سالہ ملکہ اس کے سیلون میں صرف یہ پوچھنے کیلئے داخل ہوئی تھی کہ بالوں کو رنگنے کے چارجس کیا ہیں۔ تاہم میریٹ نے اسے فوری وہاں سے چلے جانے کو کہا۔ اس نے صاف صاف کہہ دیا کہ وہ کوئی جرمانہ ادا نہیں کرے گی۔ اس نے اسلام کے بارے میں جو بھی ریمارک کیا وہ صحیح کیا اور صحیح بات بولنے کیلئے جرمانہ کیسا؟ بہرحال ناروے میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا معاملہ ہوگا جہاں میریٹ کو ایک مسلمان خاتون کی توہین کرنے پر عدالت میں پیش کیا جائے گا اور یہ اندیشہ ہیکہ اسے چھ ماہ کی سزائے قید ہوسکتی ہے۔