خورد و نوش اشیاء کی پیاکنگ کینسر کا باعث، جی ایچ ایم سی کی محکمہ صحت سے مدد کا حصول
حیدرآباد۔26اگسٹ(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں پلاسٹک کے استعمال پر عائد پابندی میں شدت پیدا کرتے ہوئے ان ہوٹلوں کے خلاف کاروائی شروع کی جائے گی جن میں پلاسٹک کے تھیلیوں میں اشیائے خورد و نوش پیاک کرکے دی جاتی ہیں ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں نے بتایا کہ بہت جلد جی ایچ ایم سی کی جانب سے ان ہوٹلوں کے خلاف کاروائی شروع کرنے کا منصوبہ تیارکیا جا رہاہے جو پلاسٹک کے استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں اور گاہکوں کو پلاسٹک کی تھیلیوں میں اشیائے خورد و نوش پیاک کرتے ہوئے فراہم کررہے ہیں۔ پلاسٹک کے استعمال پر امتناع عائد کئے جانے کے بعد جی ایچ ایم سی کی جانب سے بتدریج کاروائی کرتے ہوئے پلاسٹک کے استعمال میں تخفیف کے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ شہر حیدرآباد کو پلاسٹک سے پاک شہر کا موقف دلوایاجاسکے ۔ بتایاجاتاہے کہ جی ایچ ایم سی کی جانب سے گوشت کی دکانات پر مہم چلانے کے بعد اب ہوٹلوں کا رخ کرتے ہوئے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے علاوہ ہوٹل مالکین کو اس بات کا پابند بنانے کی کوشش کی جائے گی کہ وہ پلاسٹک بیاگ و پالی تھن کے استعمال کو ترک کرتے ہوئے بلدیہ کی اس مہم میں تعاون کریں۔
جی ایچ ایم سی کی جانب سے توقع کی جارہی ہے کہ اس سلسلہ میں محکمہ صحت کی بھی مدد حاصل کی جائے گی تاکہ محکمہ صحت کے ذریعہ عوام میں اس بات کا شعور اجاگر کیا جائے کہ پلاسٹک میں پیاک کئے جانے والے اشیائے خورد و نوش سے کیا نقصانات ہوتے ہیں۔ سابق میں منظر عام پر لائی گئی ایک رپورٹ کے مطابق پلاسٹک میں پیاک کی جانے والی گرم اشیاء کے استعمال سے کینسر کے خدشات میں اضافہ ہوتا ہے اور ان خدشات سے محفوظ رہنے کے لئے پلاسٹک میں اشیائے خورد و نوش کے استعمال کو ترک کیا جانا ناگزیر ہے لیکن اس کے باوجود بھی یہ سلسلہ جاری ہے تاہم اب جبکہ شہر میں پلاسٹک کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جاچکی ہے ایسی صورت میں مضر صحت اس عمل کو روکنے میں جی ایچ ایم سی کو بھی کو ئی دشواری نہیں ہوگی۔ جی ایچ ایم سی کے اعلی عہدیدار نے بتایا کہ اس سلسلہ میں کسی بھی قسم کی سخت کاروائی اور جرمانوں سے قبل عوام اور ہوٹل مالکین میں شعور اجاگر کرنے کیلئے مہم چلائی جائے گی اور اس مہم کے دوران اس کے نقصانات سے انہیں واقف کروایا جائے گا اگر اس کے باوجود پلاسٹک کے استعمال کا سلسلہ جاری رہا تو ایسی صورت میں سخت کاروائی سے بھی اجتناب نہیں کیاجائے گا۔