سیول سرویس میں 44 واں مقام حاصل کرنے میں کامیاب ، کامیابی کے لیے خود اعتمادی بلند حوصلہ اور کچھ کرنے کی تمنا ضروری
حیدرآباد ۔ 8 ۔ جولائی : ( محمد ریاض احمد ) : ایک ایسے وقت جب کہ سیول سرویس میں مسلمانوں کا تناسب تیزی سے گھٹتا جارہا ہے ملک میں مسلمان آئی اے ایس ، آئی پی ایس ، آئی ایف ایس اور آئی آر ایس ڈھونڈنے سے نہیں ملتے ان حالات میں اگر مسلم طلبہ کا سیول سرویس کے لیے انتخاب عمل میں آتا ہے اور انہیں یو پی ایس سی امتحانات میں کامیابی ملتی ہے تو نہ صرف ان کے خاندانوں میں بلکہ ساری ملت میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے ۔ ایسی ہی خوشی کی لہر آج کل حیدرآبادی مسلمانوں میں پائی جاتی ہے کیوں کہ ہمارے اس تاریخی شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد سے تعلق رکھنے والے ہونہار نوجوان محمد روشن کا سیول سرویس کے لیے انتخاب عمل میں آیا ہے ۔ یو پی ایس سی امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے والے 1236 امیدواروں میں محمد روشن کو 44 واں مقام حاصل ہوا ہے ۔ اس طرح امید ہے کہ وہ مستقبل میں اپنے ہی شہر میں ایک آئی اے ایس عہدیدار کی حیثیت سے خدمات انجام دیں گے ۔ راقم الحروف نے محمد روشن سے بات کی اور یہ جاننا چاہا کہ اس قدر بڑی کامیابی پر وہ کیسا محسوس کررہے ہیں ؟ محمد روشن نے جو منکسرالمزاج نوجوان ہیں بتایا کہ سیول سرویس میں کامیابی پر نہ صرف وہ بلکہ ان کا سارا خاندان والدین ، بہن بہنوئی اور دیگر ارکان خاندان بہت خوش ہیں ۔ وہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے انہیں یہ کامیابی عطا کی ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں محمد روشن نے جو حیدرآباد کا نام روشن کردیا ہے بتایا کہ کامیابی کا کریڈٹ وہ اپنے والدین ، ارکان خاندان ، لکچررس اور ٹیچرس کو دینا چاہیں گے کیوں کہ ان لوگوں کی کوششوں کے باعث ہی ان میں آگے بڑھنے اور کچھ کر دکھانے کا حوصلہ پیدا ہوا ہے اور اسی حوصلے نے سیول سرویس امتحانات میں کامیابی دلانے میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ محمد روشن کے مطابق اگرچہ انہیں بچپن سے ہی آئی اے ایس آفیسر بننے کی خواہش نہیں تھی لیکن ہمیشہ یہی خواہش رہا کرتی تھی کہ ایک اچھی نوکری ملے باوقار عہدہ پر فائز ہوں اور ایسا کام کریں جس پر ماں باپ کو فخر ہو اور آج اللہ کے فضل و کرم سے انہوں نے سیول سرویس میں 44 واں مقام حاصل کرتے ہوئے اپنے ماں باپ کا سرفخر سے اونچا کردیا ہے جو اپنے فرزند دلبند کی غیر معمولی کامیابی پر اللہ کا شکر ادا کررہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں محمد روشن نے بتایا کہ انجینئرنگ کے چوتھے سال میں انہوں نے سیول سرویس امتحانات لکھے اور آئی اے ایس بننے کا فیصلہ کیا ۔
انہوں نے اپنے تعلیمی سفر کے بارے میں بتایا کہ لٹل فلاور سے ایس ایس سی کیا ۔ ایس ایس سی میں 90 فیصد نشانات حاصل کئے ۔ نارائنا جونیر کالج نارائن گوڑہ سے انٹرمیڈیٹ کیا اور اس میں بھی 90 فیصد نشانات حاصل کرنے میں کامیابی ملی ۔ شاداں انجینئرنگ کالج سے الیکٹرانکس اینڈ کمیونیکیشن انجینئرنگ میں بی ای کیا اور 65 فیصد نشانات حاصل کئے ۔ شہر کے ممتاز ماہر امراض اطفال عبدالباقی اور ڈاکٹر بینا باقی ( جنرل فزیشین ) ریشما کلینک ٹولی چوکی کے اس قابل فخر سپوت نے ملاریڈی کالج آف انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنس سے ایم بی اے ( فینانس ) بھی کیا ۔ ایم بی اے میں انہوں نے 70 فیصد نشانات حاصل کئے ۔ اس کے بعد برکیڈیا کمرشیل مارٹیگیج میں فینانشل انالسٹ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں ۔ گذشتہ سال ہی انہوں نے یو پی ایس سی کے انٹرویو کی تیاری شروع کی تھی ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ محمد روشن نے تیسری کوشش میں یہ کامیابی حاصل کی ۔ ناکامی کے خدشہ سے وہ کبھی نہیں گھبرائے ۔ 2012 ، 2013 اور 2014 انہوں نے یو پی ایس سی امتحانات لکھے ۔ محمد روشن کی ایک بہن ہیں جو جین پیاک حیدرآباد میں اسسٹنٹ مینجر کے عہدہ پر فائز ہیں ۔ مسلم والدین کو اپنے بچوں کو آئی اے ایس ، آئی پی ایس بننے کی جانب توجہ دلانے کا مشورہ دیتے ہوئے محمد روشن نے کہا کہ یو پی ایس سی امتحانات میں بھر پور توجہ کے ساتھ پڑھائی ، بلند عزم و حوصلوں ،
خود اعتمادی اور کچھ کر دکھانے کی تمنا ہو تو ضرور کامیابی ملتی ہے ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ناکامی کے خوف کو اپنے قریب آنے نہیں دینا چاہئے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ’’ ہارڈورک کے ساتھ اسمارٹ ورک ‘‘ ضروری ہے جو لوگ اپنے مقصد پر توجہ دیتے ہیں انہیں کامیابی ضرور ملتی ہے ۔ قارئین سیاست کے نام پیام میں محمد روشن نے بتایا کہ انہوں نے سیول سرویس کے لیے یومیہ اوسطاً 6 تا 10 گھنٹے پڑھائی کی ہے ۔ پڑھائی کے معاملہ میں کوانٹیٹی سے کہیں زیادہ کوالیٹی ( مقدار سے کہیں زیادہ معیار ) پر توجہ دینی چاہئے ۔ مسلم والدین کو چاہئے کہ اپنے بچوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ مرکوز کریں ۔ ان کے ذہنوں میں یہ بات ڈالدیں کہ ان کی زندگی کا ایک مقصد ہے ۔ اس کے علاوہ ان میں ملک و ملت کی خدمت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا جانا چاہئے ۔ محنت کی جائے تو کوئی چیز ناممکن اور مشکل نہیں ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ اس مرتبہ سارے ملک سے جن 1232 امیدواروں نے سیول سروسیس میں کامیابی حاصل کی ان میں مسلم امیدواروں کی تعداد صرف 38 ہے اس طرح ان کا تناسب 3.07 فیصد بنتا ہے ۔ کاش ہماری مسلم تنظیمیں اور جماعتیں اس مسئلہ پر سنجیدگی سے غور کرتیں ۔۔