ہولی کے نام پر دلت خواتین کی بے حرمتی جے این یو کیمپس میں متنازعہ پوسٹر آویزاں

نئی دہلی۔/29مارچ، ( سیاست ڈاٹ کام ) جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں ایک نیا پوسٹر منظر عام پر آیا ہے جس میں ہولی کو مخالف خواتین تہوار قرار دیا گیا کیونکہ یہ ایک تاریخ ہے کہ جشن کے نام پر دلت  خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا جائے۔ یونیورسٹی کیمپس میں گزشتہ ماہ پارلیمنٹ پر حملہ آور افضل گرو کی وبرسی منانے پر زبردست تنازعہ پیدا ہوگیا تھا اور اب اظہار خیال کی آزادی کا مرکز اور منبع بن گیا ہے۔ ’’ ہولی کا تقدس کیا ہے ؟ ‘‘ کے زیر عنوان یہ پوسٹرس یونیورسٹی کے طعام خآنوں، مارکٹس اور اسکولوں میں آویزاں اور سماجی میڈیا میں پوسٹ کئے کئے ہیں جس میں یہ تحریر کیا گیا ہے کہ ہندوستان میں برہمن ذہنیت کے لوگ ہولیکا جلاکر جشن کیوں مناتے ہیں جبکہ اسورا (asura) بھوٹانی خاتون تھی ۔ ہولی کے بارے میں مقدس کیا ہے؟ تاریخی طور پر یہ تہوار دراصل دلت خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کیلئے منایا گیا ۔ پوسٹر کے متن میں نمایاں طور پر تحریر ہے کہ ’’ہولی تہوار منانا نسوانیت کے خلاف ہے‘‘ پوسٹر شائع کرنے والوں کا نام ’ فلیمس آف ریسپشنس ‘ ( مزاحمت کے شعلے ) بتایا گیا۔ تاہم جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے قائدین نے بتایا کہ اس گروپ کا نام پہلی مرتبہ سنا جارا ہے۔ ممکن ہے کہ کسی نے نیا گروپ تشکیل دیا ہوگا۔ حال ہی میں طلباء کے ایک گروپ نے ہندولاء کی قدیم کتاب منوسمرتی کو جلادیا تھا اور یہ الزام عائد کیا گیا کہ خواتین کے بارے میں توہین آمیز حوالے دیئے گئے ہیں۔