ہند ۔ چین تعلقات

دشمنوں سے دل لگایا کیجئے
غیر کو اپنا بنایا کیجئے
ہند ۔ چین تعلقات
ہندوستان اور چین ایک دوسرے کے پڑوسی ممالک ہیں اور دنیا کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ان دونوں ممالک میں رہتا بستا ہے ۔ دونوں ملکوں کے تعلقات بہت قدیم رہے ہیں اور یہ تعلقات کافی قریبی بھی رہے ۔ گذشتہ کچھ عرصہ میں دیکھنے میں آیا ہے کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی میں آئی تبدیلی اور امریکہ سے اس کی دوستی کی بدولت ہندوستان اور چین کے مابین تعلقات میں سرد مہری سی پیدا ہوگئی تھی ۔ دونوں ملکوں کے مابین سرحدی تنازعہ بھی اس سرد مہری کی وجہ رہا ہے ۔ اکثر و بیشتر ہندوستان سرحدی تنازعہ کی یکسوئی پر زور دیتا رہا ہے ۔ حالانکہ چین بھی اس تنازعہ کی یکسوئی کی خواہش ظاہر کرتا رہا ہے لیکن اس مسئلہ کی یکسوئی کی سمت کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی تھی ۔ حالیہ عرصہ میں ارونا چل پردیش کے علاوہ کشمیر میںچین کی جانب سے در اندازی کے واقعات عام ہوتے گئے تھے ۔ حد تو یہ ہے کہ چینی صدر ژی جن پنگ جب ہندوستان کے دورہ پر آئے اور وہ وزیر اعظم نریندر مودی سے بات چیت میں مصروف تھے اس وقت بھی چین کی جانب سے ہندوستان میں در اندازی کی گئی تھی ۔ حالانکہ چین نے دونوں قائدین کی بات چیت کے بعدہندوستانی سرحدی علاقہ کو خالی کردیا ہے اور اپنے حدود میں واپس چلا گیا ہے لیکن یہ واقعات دونوں ملکوں کے مابین قدیم اور بہترین تعلقات کے احیاء کی راہ میں رکاوٹ ضرور پیدا کر رہے ہیں۔ چین کے صدر ژی جن پنگ کے دورہ ہندوستان سے دونوںملکوں کے مابین تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوسکتا ہے اور یہ تعلقات دونوں ہی دیرینہ روایات کے حامل ممالک کیلئے معاون و مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ دونوں ملکوں کے تعلقات کو مستحکم کرنے کیلئے معاشی تعاون کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے اور چین نے آئندہ چند برسوں میں ہندوستان میں کثیر سرمایہ کاری سے اتفاق کرلیا ہے ۔ دونوں ملکوں کے مابین سیول نیوکلئیر تعاون کے مسئلہ پر بھی بات چیت ہوئی ہے اور اس کو مزید آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ مسٹر جن پنگ کے دورہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں آئی سرد مہری کو دور کرنے کا موقع ملا ہے اور اس سے دونوں ہی ممالک کو فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے ۔
ہندوستان اور چین کی دوستی روایتی اور قدیم رہی ہے اور دونوں ملکوں کے ماضی میں ایک دوسرے سے مل کر کام کیا تھا ۔ خارجہ پالیسی اور عالمی حالات میں تبدیلی کے نتیجہ میں ہندوستان ‘ چین سے دوستی کی قیمت پر امریکہ سے قربتیں بڑھا رہا تھا اور پاکستان کو امریکہ سے دوری کے نتیجہ میں چین کی دوستی حاصل ہوگئی تھی ۔ یہ حالات کی تبدیلی دونوں ملکوں پر بھی اثرانداز ہوئی ہے ۔ کوئی بھی ملک اس سے غیر متاثر ہونے کا دعوی نہیں کرسکتا ۔ اب جبکہ چین کے صدر ہندوستان کے دورہ پر آئے ہیں اور ہندوستان میں بھی ایک نئی حکومت نریندرمودی کی قیادت میں تشکیل پا گئی ہے دونوں ملکوں کو باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے اور دوسروں سے دوستی کیلئے ایک دوسرے کا ساتھ چھوڑنے سے گریز کرنا چاہئے ۔ دونوں ملک آپس میں تجارتی اور معاشی تعلقات کو مزید مستحکم کرسکتے ہیں۔ آج ہندوستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں چین کی ریٹیل اشیا کی جو مانگ ہے اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ۔ ہندوستان بھی چینی اشیا کی ایک بڑی مارکٹ بن گیا ہے ۔ اس تجارت سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہو رہا ہے ۔ اس کے علاوہ توانائی کے شعبہ میں دونوںملکوں کے مابین تعاون کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے اور سیول نیوکلئیر تعاون کیلئے بھی انہیں رکاوٹیں دور کرتے ہوئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔ جنوبی ایشیا میں سکیوریٹی کی صورتحال کو مستحکم کرنے اور علاقہ کو محفوظ بنانے کیلئے دونوں ملکوں کی دوستی اہمیت کی حامل ہے ۔
چین کی جانب سے ہندوستانی سرحد کے اندر کچھ علاقوں پر اپنے ادعا اور وہاں ہندوستان کی جانب سے جاری تعمیراتی کاموں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششوں نے حالیہ عرصہ میں دونوں ملکوں کے تعلقات میںسرد مہری پیدا کردی تھی ۔ بعض گوشوں کی جانب سے چین کو ہندوستان کا دشمن نمبر ایک بھی قرار دینے سے گریز نہیں کیا گیا تھا اور چین کے میڈیا کی جانب سے بھی بعض موقعوں پر مبینہ شر انگیزیاں کی گئی ہیں۔ دونوں ملک دنیا کے بدلتے ہوئے حالات میں حقائق کو سمجھتے ہیں اور انہیں چاہئے کہ ایک دوسرے سے دوستی اور قدیم و دیرینہ روایتی تعلقات کو بحال کرنا دونوں ہی کے مفاد میں ہوسکتا ہے اور جب یہ دونوں ممالک مل کر کام کریں تو عالمی سطح پر بھی وہ موثر رول ادا کرسکتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں ہی ممالک ایک دوسرے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں ایک دوسرے کی تشویش کو دور کرنے کی کوشش کریں ۔