ہند ۔ پاک پر سی ٹی بی ٹی پر دستخط کرنے امریکہ کا دباؤ

دونوں ممالک کے درمیان باہمی معاہدوں کے لئے مذاکرات کرنے کی حوصلہ افزائی۔ ایم کیو ایم قائدین کیخلاف کارروائی پر تنقید
واشنگٹن 24 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان اور پاکستان کو مذاکرات شروع کرنے کی حوصلہ افزائی اور باہمی حکمت عملی والے روابط کو مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے امریکہ نے کہاکہ دونوں ملکوں کو جامع نیوکلیر تجربات امتناع معاہدہ (سی ٹی بی ٹی) کی توثیق کرتے ہوئے اس پر دستخط کرنا چاہئے۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی ترجمان مارک ٹوٹر نے پاکستان کی جانب سے پیش کردہ حالیہ تجویز کا خیرمقدم کیا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کے نیوکلیر تجربات کرنے کے لئے ہندوستان سے باہمی معاہدہ کرنے تیار ہے۔ ترجمان نے اپنی روزانہ کی نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اس اعلیٰ سطح کے مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہیں اور دونوں ملکوں کو زیادہ سے زیادہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے اور اپنے حکمت عملی والے اُمور کو مستحکم کرتے ہوئے مذاکرات شروع کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس تجویز کی کچھ نہ کچھ صورت ضرور نکلے گی اور ہم ہندوستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس تجویز پر غور کرکے اس سلسلہ میں ہماری رائے یہی ہے کہ نیوکلیر دھماکہ تجربات کرنے کے لئے دونوں ممالک قانونی طور پر ایک دوسرے کے لئے پابند عہد ہونا چاہئے۔ اس سلسلہ میں نیوکلیر امتناع معاہدہ پر دستخط کرتے ہوئے اس معاہدہ کی توثیق کریں۔ پاکستان نے 12 اگسٹ کو بتایا تھا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ باہمی ازخود امتناع نیوکلیر معاہدہ یا نیوکلیر تجربات نہ کرنے کا ازخود فیصلہ کرنے تیار ہے۔

اس دوران امریکہ نے پاکستان کی حکومت کی جانب سے ایم کیو ایم سربراہ الطاف حسین پر ان کی اشتعال انگیز تقاریر کی پاداش میں غداری کا مقدمہ درج کرنے اور ایم کیو ایم کے کارکنوں کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ایک جمہوری سماج کی طرح رہنا ہے اور کوئی نازک اظہار رائے کرنا ہے تو اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے، اس پر خاموشی اختیار نہیں کی جاسکتی۔ ہمارا ایقان ہے کہ اگر سماج کے اندر اظہار خیال کی آزادی دی جائے تو اس سے جمہوریت کی بنیادیں مضبوط ہوتی ہیں۔ کسی بھی قسم کی رائے ظاہر کرنے کی آزادی ملنے کے ساتھ سماج کے اندر اس طرح کی آواز تو پرامن طریقہ سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ متحدہ قومی محاذ ایم کیو ایم کے قائدین کی گرفتاری سے متعلق سوال پر انھوں نے کہاکہ امریکہ کو ہمیشہ ہی کسی بھی سیاسی پارٹی کے ارکان کی گرفتاری اور انھیں حراست میں رکھنے کے واقعہ پر تشویش ہوتی ہے۔ ہم کو جلسہ عام پر ایقان ہے جس میں اظہار خیال کی آزادی ہوتی ہے۔ جہاں تک امن و امان کی بات ہے ہم ی ہی چاہتے ہیں کہ جس قسم کا بھی عوامی احتجاج یا مظاہرہ کیا جائے وہ پرامن ہونا چاہئے۔ اس لئے میرا ماننا ہے کہ عام جلسوں میں شریک عوام کی اکثریت کا اندازہ کرکے پرامن رہنے کی تلقین کرنی چاہئے۔ ایم کیو ایم کے سربراہ پر کل اشتعال انگیز تقریر کرنے کی پاداش میں غداری کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ان کی تقریر کی وجہ سے پارٹی ورکرس میں برہمی پیدا ہوئی اور انھوں نے میڈیا کے دفاتر پر حملے کئے۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے ریالی میں پاکستان کے خلاف نعرے لگائے۔ اس کے بعد جلسہ عام پرتشدد ہنگاموں میں تبدیل ہوگیا تھا۔ ایم کیو ایم کراچی میں واحد سب سے بڑی پارٹی ہے۔ گزشتہ کئی دہوں سے وہ سرگرم ہے اور سیاسی سطح پر اس نے غلبہ حاصل کرلیا ہے۔