ہند ۔ امریکی نیوکلیئر معاہدہ

’’ہتھیار فروخت کرنے کا سودا‘‘ : سابق سینیٹر
واشنگٹن ؍ نئی دہلی۔ 29 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سابق امریکی سینیٹر لیری پریسلر نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہند۔ امریکہ سیول نیوکلیئر کوآپریشن معاہدہ دراصل ہتھیاروں کا سودا ہے تاہم دونوں ممالک کی شراکت داری کی اصل توجہ زراعت، ٹیکنالوجی اور ہیلتھ کیئر پر مرکوز ہونی چاہئے۔ پریسلر جنہوں نے یو ایس سینیٹ کی آرمس کنٹرول کمیٹی کے صدرنشین کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں، نے پاکستان کو بھی اس سلسلہ میں انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے دہشت گردی کے قلع قمع کیلئے مؤثر اقدامات نہیں کئے تو ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کو ’’دہشت گرد‘‘ ملک قرار دینے میں کوئی پس و پیش نہیں کرے گا۔ پریسلر اپنی کتاب ’’ان ویلنگ نیبرس ان آرمس‘‘ کی رسم اجرائی کی تقریب سے خطاب کررہے تھے جہاں انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہاکہ وہ نیوکلیئر توانائی کا پرامن استعمال کی تائید کرتے ہیں تاہم مجھے خدشہ ہیکہ ہند ۔ امریکہ کے درمیان نیوکلیئر معاہدہ اب تک صرف ’’ہتھیاروں کا سودا‘‘ ہی نظر آرہا ہے جو دراصل ہندوستان کو ہتھیار فروخت کرنے کی کوشش ہے۔ یادر ہیکہ اکٹوبر 2008ء میں ہند ۔ امریکہ نیوکلیئر معاہدہ ہوا تھا اور اس طرح نیوکلیئر اور خلائی شعبوں میں مغرب کے ہندوستان کو یکا و تنہا کردینے کے عمل کا خاتمہ ہوگیا تھا۔ اس کے بعد نیوکلیئر توانائی کی پیداوار کیلئے ہندوستان کی حوصلہ افزائی ہوئی تھی۔ پریسلر نے ادعا کیا کہ سابق صدر امریکہ بارک اوباما کا دورۂ ہند دراصل ہتھیار فروخت کرنے کیلئے کیا گیا دورہ تھا۔