واشنگٹن 30 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیراعظم نریندر مودی اور صدر امریکہ بارک اوباما نے اپنی پہلی چوٹی ملاقات میں اس بات کا عہد کیا کہ وہ دونوں ملکوں کے مابین باہمی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے اور ان مسائل کو حل کیا جائیگا جو سیول نیوکلئیر معاہدہ پر عمل آوری کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں قائدین نے دہشت گردی کے انسداد کیلئے بھی ایک دوسرے سے تعاون کا عہد کیا ہے ۔ کل شام بارک اوباما نے مودی کے اعزاز میں وائیٹ ہاوز میں عشائیہ کا اہتمام کیا تھا جس کے بعد آج قصر صدارت میں دونوں قائدین کی چوٹی ملاقات ہوئی جس میں عالمی ‘ علاقائی اور باہمی مفاد کے حامل کئی مسائل پر بات چیت کی گئی ۔ دونوں قائدین کی ایک گھنٹہ طویل ملاقات رہی جس میں معاشی تعاون ‘ تجرات اور سرمایہ کاری جیسے امور پر بھی بات چیت ہوئی ہے ۔
اس ملاقات میں مودی نے امریکہ میں ہندوستانی خدمات تک آسان رسائی کا مطالبہ کیا ۔ دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے سے دفاعی تعاون کے معاہدہ میں دس سال کی توسیع کے بعد وزیر اعظم مودی نے امریکی کمپنیوں کو ہندوستان کی دفاعی تیاریوں کے شعبہ میں سرمایہ کاری کیلئے مدعو کیا ۔ یہ بات چیت دونوں ملکوں کے قائدین کے مابین پہلی رسمی ملاقات تھی ۔ دونوں قائدین کی باہمی ملاقات کے بعد پھر وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی جس میں جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کے علاوہ مغرب ایشیا سے اٹھنے والے خطرات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ بارک اوباما کے ساتھ میڈیا کے سامنے پیش ہوتے ہوئے نریندر مودی نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہند ۔ امریکہ تعلقات تیزی کے ساتھ آگے بڑھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ہی قائدین نے سیول نیوکلئیر پارٹنر شپ معاہدہ کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ہم ان مسائل کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ ہیں جن کی وجہ سے سیول نیوکلئیر معاہدہ پر عمل آوری میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں توانائی کی ضروریات سے نمٹنے کیلئے اس معاہدہ پر عمل آوری ضروری ہے ۔ ہندوستان اور امریکہ کے مابین نیوکلئیر معاہدہ سابقہ منموہن سنگھ اور جارج بش انتظامیہ میں طئے پایا تھا اور وہ واجبات کے کچھ مسائل کی وجہ سے رکا ہوا ہے اس پر عمل آوری نہیں ہوسکی ہے ۔
مودی نے تاہم یہ بھی کہا کہ انہوں نے بارک اوباما سے درخواست کی ہے کہ وہ وہ ایسے اقدامات بھی کریں جن کے نتیجہ میں امریکہ کی مارکٹ میں ہندوستانی کمپنیوں کو سرویس شعبہ میں آسانی سے رسائی مل سکے ۔ انہوں نے امریکی دفاعی کمپنیوں کو ہندوستان کے دفاعی تیاری کے شعبہ میں سرگرم ہونے کی دعوت دی اور کہا کہ اس سے ہندوستان کو ترقی مل سکتی ہے ۔ ہندوستان نے حال ہی میں دفاعی شعبہ میں راست بیرونی سرمایہ کاری کی حد کو 26 فیصد سے بڑھاکر 49 فیصد کردیا ہے ۔ جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کے خطرات اور مغرب ایشیا سے ابھرنے والے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ نے دہشت گردی سے نمٹنے اور انٹلی جنس اطلاعات کے تبادلہ میں اپنے تعاون کو مزید بہتر اور تیز بنانے سے اتفاق کرلیا ہے ۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر اوباما نے کہا کہ ہندوستان علاقہ میں امن و سلامتی کیلئے ایک بڑی طاقت بن کر ابھر رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں قائدین نے ڈبلیو ٹی او کے مسائل پر بات کی ہے ۔ ہندوستان نے تجارتی سہولت کی حمایت کی ہے لیکن یہ ان کی خواہش ہے کہ فوڈ سکیوریٹی تشویش پر کوئی معاہدہ ہوسکے ۔ اوباما نے کہا کہ وہ باہمی تعلقات کو بہتر بنانے اور آگے بڑھانے کے منتظر ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس میں پیشرفت ہو۔ اوباما نے کہا کہ دونوں قائدین نے کئی مسائل بشمول تجارت اور معاشی تعاون پر تبادلہ خیال کیا ہے اور خلائی تحقیق ‘ سائینسی ترقی کے شعبہ میں تعاون اور ایبولا جیسے مسائل سے نمٹنے پر بات کی ہے ۔