ہند امریکہ اسٹرٹیجک پارٹنرشپ کو مزید موثر بنانے کا فیصلہ

موودی کا اوباما سے تبادلۂ خیال ، کیمرون ، فرینکوئس اولاند اور بل گیٹس سے بھی علحدہ ملاقاتیں ، دہشت گردی پرسان جوز میں جارحانہ خطاب

نیویارک ۔ 28 ستمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیراعظم نریندر مودی اور صدر امریکہ براک اوباما نے ہند ۔ امریکہ اسٹرٹیجک پارٹنرشپ کو مزید موثر اور فعل بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ سکیورٹی ، انسداد دہشت گردی ، دفاع ، معیشت اور ماحولیاتی تبدیلی کے شعبوں میں باہمی تعاون میں اضافہ سے اتفاق کیا ہے ۔ بات چیت کے دوران نریندر مودی نے پیرس میں ماحولیاتی تبدیلی پر مجوزہ عالمی کانفرنس کو نتیجہ خیز بنانے کی ضرورت ظاہر کی جبکہ اوباما نے کہاکہ اس کانفرنس میں ہندوستان کی قیادت ایک ایسا اثر قائم کرے گی جسے کئی دہوں تک محسوس کیا جاسکے گا ۔ اوباما نے ایک گھنٹہ طویل بات چیت کے بعد کہا کہ ہم نے اس بات کا جائزہ لیا کہ باہمی اسٹرٹیجک ویژن کو کس طرح موثر انداز میں آگے بڑھایا جائے ۔ دونوں قائدین کی ایک سال میں یہ تیسری ملاقات تھی ۔ اوباما نے کہاکہ تمام اہم مسائل پر وزیراعظم نریندر مودی ہمارے اہم ساجھیدار رہے ہیں ۔ مودی نے بھی صدر امریکہ کی دوستی ، ویژن اور باہمی روابط کے لئے عہد کی پابندی کی ستائش کی ۔ انھوں نے کہاکہ ہمارا دفاعی تعاون بشمول دفاعی تجارت اور ٹریننگ وسعت اختیار کررہی ہے ۔ دہشت گردی کے خطرات جس طرح اُبھر رہے ہیں ہم نے اُسی مناسبت سے انسداد دہشت گردی اور انتہاپسندی کے معاملے میں باہمی تعاون کو مزید گہرا بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ماحولیاتی تبدیلی کا حوالہ دیتے ہوئے اوباما اور مودی نے دنیا کو درپیش چیلنج سے نمٹنے کیلئے اپنے عہد کا اعادہ کیا ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے آج برطانوی ہم منصب ڈیوڈ کیمرون، صدر فرانس فرینکوئس اولانداور مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس سے بھی علحدہ ملاقات کی جس میں کئی باہمی علاقائی اور عالمی مسائل پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔جس وقت نریندر مودی اولاند سے بات چیت کررہے تھے اچانک بل گیٹس وہاں پہونچ گئے ۔ وہ سان جوز میں ٹکنالوجی لیڈرس کے ساتھ مودی کی ملاقات کے دوران شریک نہیں ہوسکے تھے ۔ نریندر مودی قبل ازیں سان جوز سے یہاں پہونچے ۔  انھوں نے SAP سنٹر میں دہشت گردی کے خلاف مقابلہ کے زیرعنوان آخری تقریر کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری اور بالخصوص اقوام متحدہ اب تک دہشت گردی کی تعریف نہیں کرپائی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ابھی تک اس بات کا بھی تعین نہیں ہوسکا کہ کسے دہشت گرد قرار دیا جانا چاہئے ۔ انھوں نے کہاکہ ہندوستان گزشتہ 40 سال سے دہشت گردی کا شکار رہا ہے ۔ نریندر مودی نے کہا کہ مغرب اور دیگر کئی ممالک اس لعنت کیخلاف اُس وقت اُٹھ کھڑے ہوئے جب اُن کے ملک میں بم دھماکے یا دہشت گرد دھماکے کئے گئے ۔ انھوں نے کہا کہ ہم 21 ویں صدی کو دہشت گردی کے ساتھ داغدار ہونے نہیں دیں گے۔ انھوں نے کہاکہ وہ کل اقوام متحدہ میں بھی یہی مسئلہ اُٹھانے والے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ساری دنیا کو دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے متحد ہونا چاہئے ۔ دہشت گردی آخرکار دہشت گردی ہے اور اچھی دہشت گردی یا خراب دہشت گردی کا اس میں کوئی فرق نہیں ہوسکتا ۔ ہم دہشت گردی کی صراحت میں وقت ضائع نہیں کرسکتے ۔ انھوں نے کہاکہ ہندوستان گاندھی جی اور گوتم بدھ کی سرزمین ہے جس نے دنیا کو امن اور عدم تشدد کی تعلیم دی ۔ دنیا کو یہ حقیقت جان لینی چاہئے کہ دہشت گردی کسی کو بھی اور کسی مقام پر بھی اپنا اثر دکھا سکتی ہے ۔ لہذا ساری دنیا کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف متحد ہوجائیں۔ اس موقع پر کئی سرکردہ امریکی قانون ساز موجود تھے۔