ہند۔ بنگلہ دیش سرحدی مسئلہ حل ۔ 2 بلین ڈالر تک قرض کیلئے مودی کا اعلان

ڈھاکہ ، 6 جون (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان اور بنگلہ دیش نے آج اپنے روابط میں نیا باب شروع کیا جبکہ انھوں نے 41 سال پرانے سرحدی تنازعہ کی یکسوئی کرلی اور دیگر شعبوں میں مزید اقدامات کا وعدہ کیا اور ان سب کے درمیان وزیراعظم نریندر مودی نے اس پڑوسی ملک کیلئے 2 بلین امریکی ڈالر کی نئے حد قرض کا اعلان کردیا۔ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی بازو ہی کھڑی تھیں کہ مودی نے جو یہاں اپنے اولین دورے پر آئے، اس اعتماد کا اظہار بھی کیا کہ بنگلہ دیش کے ساتھ تیستا اور فینی دریا کے پانی کی تقسیم کے مسائل کا ہندوستان میں ریاستی حکومتوں کی تائید کے ساتھ ’’منصفانہ حل‘‘ نکل آئے گا۔ مودی اور بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کے درمیان سیرحاصل بات چیت کے بعد دونوں فریقین نے 22 معاہدوں پر دستخط کئے، جن میں بحری سلامتی میں تعاون اور انسانی اسمگلنگ اور جعلی ہندوستانی کرنسی کے بارے میں معاہدے شامل ہیں۔

حسینہ نے جن کے ملک کو شمال مشرقی ہند کے شورش پسندوں کیلئے روپوشی کا مقام باور کیا جاتا ہے، دہشت گردی کو ہرگز برداشت نہ کرنے کے موقف کا وعدہ بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے دو خصوصی معاشی منطقے تشکیل دینے سے اتفاق کرلیا ہے تاکہ بڑھتے ہوئے تجارتی خسارہ کو کم کیا جائے۔ مودی نے اس ضمن میں ’’سب کچھ‘‘ کرنے کا وعدہ کیا۔ انھوں نے بنگلہ دیش کیلئے 2 بلین ڈالر کی تازہ حد کا اعلان کیا اور پہلے کی حد قرض 800 ملین ڈالر پر عاجلانہ عمل آوری اور 200 ملین ڈالر کے مکمل خرچ کا وعدہ کیا۔ مودی کے یہاں پہلے روز کی نمایاں بات زمینی سرحد معاہدہ (ایل بی اے) سے متعلق دستاویزات کا
تبادلہ ہے، جو بعض علاقوں کی ادلا بدلی کی گنجائش فراہم کرتا ہے تاکہ 41 سالہ سرحدی تنازعہ کی یکسوئی ہوجائے جو اضطراب کا سبب رہا ہے۔ اس معاہدہ کے تحت 111 سرحدی محصور علاقے بنگلہ دیش کو منتقل کردیئے جائیں گے، جس کے عوض اسی طرح 51 علاقے ہندوستان کا حصہ بن جائیں گے۔ مودی نے حسینہ کے ساتھ مشترکہ صحافتی ملاقات میں کہا، ’’یہ تاریخی لمحہ ہے۔ ہم نے ایسا تنازعہ حل کردیا جو آزادی سے چل رہا تھا۔ ہم دو اقوام کی حل شدہ سرحد ہے۔ اس سے ہماری سرحدیں زیادہ سلامت اور عوام کی زندگی زیادہ مستحکم ہوجائے گی‘‘۔ گزشتہ ماہ پارلیمنٹ کی جانب سے ایل بی اے کی متفقہ منظوری کو مودی نے بنگلہ دیش کے ساتھ روابط پر ہندوستان میں اتفاق رائے کی عکاس بتایا۔