ہند۔چین سرحدی کشیدگی میں اضافہ

ہندوستان پر دھوکہ دہی کا الزام ،جیٹلی کا ریمارک مسترد، فوج کی واپسی کا مطالبہ ، چینی ترجمان کا بیان
بیجنگ ۔3 جولائی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان اور چین کے درمیان جاری لفظی جھڑپوںمیں آج مزید شدت پیدا ہوگئی جب بیجنگ نے کہاکہ سکم کے قریب کے علاقہ میں سڑک کی تعمیر سے چینی فوج کو روکنے سے متعلق ہندوستانی فوج کا اقدام ماضی کی ہندوستانی حکومتوں کی طرف سے اختیار کردہ موقف سے دھوکہ دہی کے مترادف ہے اور ہندوستان کو وہاں سے اپنے سپاہی واپس طلب کرنا چاہئے ۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے کہاکہ یہ سکم سکٹر پر ہند۔ چین سرحد کی بخوبی حدبندی ہے ۔ گینگ نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’چینی علاقوں میں داخلے اور چینی سپاہیوں کی معمول کی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالتے ہوئے ہندوستان نے سرحد پر موجودہ سمجھوتہ ، بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوںکی خلاف ورزی کی ہے اور سرحدی علاقہ کے امن و استحکام میں رخنہ اندازی کی ہے ‘‘ ۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان اس علاقہ سے اپنی فوج واپس طلب کرے اور اس کو سرحد کی ہندوستانی جانب تعینات کرے ، علاوہ ازیں ان علاقوں میں امن و استحکام کی بحالی کیلئے سازگار صورتحال کی راہ ہموار کرے ‘‘ ۔ بھوٹان کے قریب واقع تکونی مرکزی علاقہ ڈوکالا میں ہندوچین تقریباً ایک ماہ سے تعطل و تنازعہ جیسی صورتحال کا سامنا کررہے ہیں اور 1962 ء میں مختصر جنگ کے بعد ان دونوں ممالک کے درمیان یہ سب سے بڑا اور طویل عرصہ سے جاری رہنا والا تنازعہ بھی ہے ۔ سکم جو 1976 ء میں ہندوستان کا حصہ بنا تھا ہندوستان کی واحد ریاست ہے جس کی چین سے متصلہ سرحدوں کی واضح نشاندہی و حد بندی ہے ۔ 1898ء کے دوران ہند اور چین کے درمیان دستخط شدہ معاہدہ کی بنیاد پر اس کی سرحدی خطوط ( لکیریں) ہیں۔ ڈوک لا اس علاقہ کا ہندوستانی نام ہے جس کو بھوٹان ڈوکالا کے نام سے تسلیم کرتا ہے جبکہ چین اس پر اپنے ڈونگ لانگ علاقہ کے نام سے اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے ۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے کہاکہ ہندوستان کو چاہئے کہ وہ سمحجھوتہ کی پابندی کرتے ہوئے فی الفور اپنے سپاہیوں کو واپس طلب کرے ۔ انھوں نے ہندوستانی وزیر دفاع ارون جیٹلی کے اس ریمارک کو مسترد کردیا کہ 2017 ء کا ہندوستان 1962 ء کے ہندوستان سے مختلف ہے ۔ چین نے کہاکہ یقینا اب وہ بھی (پہلے سے ) مختلف ہے اور اپنے علاقائی اقتدار اعلیٰ کے تحفظ کیلئے ’’ تمام ضروری اقدامات ‘‘ کرسکتا ہے ۔ گینگ نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان کے سابق وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے 1959 ء میں اپنے چینی ہم منصب ژھوان لائی کے نام اپنے مکتوب میں سکم پر 1890 ء کے چین ۔ برطانوی سمجھوتہ کی توثیق کی تھی اور مابعد کی ہندوستانی حکومتوں نے بھی اس موقف کی تائید و توثیق کی تھی ۔ چینی ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ڈوکلام چینی علاقہ ہے ۔ اس سوال پر کہ جرمن شہر ہیمبرگ میں اس ہفتہ G-20 چوٹی کانفرنس کے دوران وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر ژی جن پنگ کے مابین ملاقات اور اس مسئلہ پر بات چیت کا امکان ہے ۔ چینی ترجمان نے جواب دیا کہ ’’فی الحال اس کی کوئی اطلاع نہیں ہے ‘‘۔ تاہم انھو ںنے کہاکہ ہندوستان اور چین کے مابین سفارتی مواصلات کا رابطہ آسان اور اطمینان بخش ہیں۔ اس تعطل و تنازعہ کا اُس وقت پتہ چلا جب چین نے سکم میں درۂ نتھولا کے راستہ سے گذرتے ہوئے مانسروور یاترا کے ہندوستانی یاتریوں کو داخلہ کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا ۔ ابتداء میں چین نے کہا تھا کہ بارش کے سبب تبت میں سڑکوں کی خرابی کے سبب ہندوستانی یاتریوں کو روکا گیا ہے ۔ لیکن گینگ نے آج کہا کہ تبت کیلئے دوسرا راستہ درہ لیہولک سے بھی گذرتا ہے جس پر ہندوستان اور چین کے درمیان کوئی سرحدی تنازعہ نہیں ہے ۔