اقوام متحدہ ۔ 2 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) اب جبکہ ہندوستان نے پاکستان کو یہ واضح کردیا ہیکہ ’’دہشت گردی اور بات چیت ایک ساتھ نہیں چل سکتے‘‘، پاکستان نے بھی جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوپاک کے درمیان بات چیت چاہے کسی بھی سطح کی ہو، مسئلہ کشمیر ایجنڈہ میں ہمیشہ شامل رہے گا۔ یاد رہے کہ کل وزیرخارجہ ہند سشماسوراج نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جو بیان دیا تھا، اس کے کچھ ہی گھنٹوں بعد پاکستان نے بھی ’’جواب دینے کے حق‘‘ کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان پر دونوں ممالک کے درمیان بات چیت مسدود کرنے کی نیت سے ’’دہشت گردی کی بوگی‘‘ استعمال کرنے کا الزام عائد کیا۔ سشماسوراج سوراج نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے امن کی جانب پیشرفت کرنے پر جو چار نکاتی اقدام کی تجویز پیش کی گئی ہے، اس کی بجائے اگر پاکستانی وزیراعظم صرف ایک نکتے پر پیشرفت کریں تو بہت اچھا ہوگا اور وہ نکتہ ہے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ۔ سشماسوراج نے کہا تھا کہ پاکستان کی سرزمین سے جو دہشت گردانہ کارروائیاں کی جارہی ہیں وہ دونوں ممالک کے درمیان قیام امن کی راہ میں زبردست رکاوٹ ہے کیونکہ دہشت گردی اور بات چیت ایک ساتھ کیسے چل سکتے ہیں؟ دوسری طرف پاکستان بھی اپنی سرزمین پر دہشت گردانہ کارروائیوں کیلئے ہندوستان کو موردالزام ٹھہرا رہا ہے اور یہ ادعا بھی کیا ہیکہ ہندوستان کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے کئی ثبوت اقوام متحدہ جنرل سکریٹری بان کی مون کے حوالے بھی کئے گئے ہیں۔ ہندوپاک کے درمیان کوئی بھی بات چیت کھوکھلی نوعیت کی نہیں ہونی چاہئے۔