واشنگٹن ۔ 26 فبروری ۔(سیاست ڈاٹ کام)پاکستان کی جانب سے ہندوستان کے خلاف نیوکلیر ہتھیاروں کا استعمال ہونے کا اندیشہ ہے بشرطیکہ آخرالذکر سرحدپار سے اُبھرنے والے کوئی بڑے دہشت گردانہ حملے کے جواب میں اپنے پڑوسی کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی حملہ چھیڑدے ، دو اعلیٰ امریکی ماہرین نے امریکی قانون سازوں کو اس ضمن میں متنبہ کیا ہے ۔ چونکہ نئی دہلی میں طاقتور حکومت موجود ہے اور 26/11 نوعیت کے دہشت گردانہ حملے کا اعادہ ہونے کی صورت میں ہندوستانی شہریوں کی صورت میں اپنی حکومت پر دباؤ بڑھ سکتا ہے ، اس لئے دونوں پڑوسیوں کے درمیان روابط کو سخت کشیدگی کا خطرہ ہے جو تباہ کن نیوکلیر جنگ و جدل میں تبدیل ہوسکتی ہے ، بالخصوص پاکستان کی طرف سے ایسا کیا جاسکتا ہے ۔
دو امریکی ماہرین جارج پرکوئچ اور ایشلے ٹیلیس نے طاقتور سنیٹ کی مسلح افواج کمیٹی کے ذیلی ادارے برائے جنگی فورسیس کے ارکان کو کل منعقدہ سماعت کے دوران بتایا کہ اس طرح کی خطرناک صورتحال صرف اُسی وقت ٹل سکتی ہے جب امریکہ اسلام آباد کے ساتھ بھرپور ارتباط میں کام کرتے ہوئے یقینی بنائے کہ ہندوستان کے خلاف پاکستان کی سرزمین سے مزید کوئی بڑا دہشت گردانہ حملہ پیش نہ آنے پائے ۔ پرکوئچ نے جو بین الاقوامی اہمیت کے ادارے کے نائب صدر ہیں ، کہا کہ جنوبی ایشیاء بڑی حد تک ایسا مقام ہے جہاں نیوکلیر اسلحہ مستقبل قریب میں پھٹ پڑسکتے ہیں۔ یہ خطرہ ہند ۔ پاک مسابقت کی غیرمعمولی جدت کے سبب ہوسکتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان میں پھر کوئی بڑا دہشت گردانہ حملہ بالخصوص پاکستان کی سرزمین سے ہوتا ہے تو ہندوستانی روایتی ملٹری جوابی کارروائی کرسکتی ہے اور ایسی صورت میں پاکستان میدان جنگ کو نیوکلیر اسلحہ کے ذریعہ بالکلیہ مختلف تباہی کی طرف لے جاسکتا ہے ۔ ہندوستان نے اپنی طرف سے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ اپنے علاقہ یا افواج کے خلاف نیوکلیئر اسلحہ کا استعمال ہونے کے جواب میں ہی بڑے پیمانے کی کارروائی کرے گا ۔