آسارام نے اپنے گھناؤنے کام سے سنتوں کی شبیہہ مسخ کردی:عدالت
ممبئی ۔ /25 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) خود ساختہ مذہبی رہنما آسارام کو عصمت ریزی کے مقدمہ میں سزاء سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندو مذہب کو شعور کی بیداری کی ضرورت ہے ۔ شیوسینا کے ترجمان نیلم گوڑھے نے کہا کہ کوئی بھی شخص آج اپنے آپ کو بھگوان کا اوتار قرار دے سکتا ہے جبکہ درحقیقت ایسا نہیں ہوتا ۔ آسارام نے اس کا اپنی کارستانیوں سے ثبوت دے دیا ہے ۔ ان کے بھگت ان سے اس فیصلے کی وجہ سے ناراض ہیں لیکن یہ نابالغوں کی ایک بڑی فتح ہے جنہیں اس کی عصمت ریزی کا شکار بننا پڑا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے نشاندہی ہوتی ہے کہ ہندو مذہب نے شعور کی بیداری ضروری ہے اور یہ کام ابھی کرنا ہوگا ۔ ورنہ دیر ہوجائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدبختانہ ہے کہ جو عوام یقین رکھتے تھے کہ ہندو مذہب جعلی مذہبی رہنماؤں کے پھندے سے باہر نہیں نکل سکتا ، وہ غلط ثابت ہوگئے ہیں ۔ خدا کے ساتھ کوئی بھی روابط رکھ سکتا ہے ۔ لیکن اس کو دلالوں سے خبردار رہنا چاہئیے ۔ شیوسینا کی قائد نے کہا کہ جودھپور کی ایک عدالت نے 77 سالہ سادھو کو عمر قید کی سزاء دی ہے کیونکہ اس نے 5 سال قبل اپنے آشرم میں ایک نابالغ لڑکی کی عصمت ریزی کی تھی ۔ دوسرا مقدمہ جس کے تحت اس طاقتور مذہبی رہنماء کو مجرم قرار دیا گیا ایک جنسی جرم ہے جو اس نے ایک سال قبل کیا تھا ۔ دریں اثناء سمبھاجی بریگیڈ کے کارکنوں نے آشرم میں توڑ پھوڑ کی کیونکہ آشرم کی یہ شاخ اکولہ کے قریب ودربھا علاقہ میں واقع ہے ۔ نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب خصوصی پاسکو عدالت نے خودساختہ مذہبی رہنما آسارام کو عمر قید کی سزاء دی ہے کیونکہ اس نے ایک نابالغ لڑکی کو پانچ سال قبل جودھپور کے قریب اپنی حوس کا شکار بنایا تھا ۔ حالانکہ وہ خود کو ’’سنت‘‘ کہتا تھا لیکن اُس نے یہ گھناؤنا جرم کرکے سنتوں کے بارے میں عوام کے عقیدہ کو چکناچور کردیا ہے ۔ خصوصی جج مدھو سدن شرما نے مزید اظہار افسوس کرتے ہوئے یہ تبصرہ اپنے 453 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کیا کہ آسارام نے اپنے بھکتوں میں سنتوں کی ساکھ بگاڑدی ہے ۔ جودھپور سے موصولہ اطلاع کے بموجب خودساختہ مذہبی رہنما آسارام عصمت ریزی کے مقدمہ میں اپنے مجرم قرار دیئے جانے کا فیصلہ سن کر ٹوٹے ہوئے نظر آرہے تھے ۔ ان کو پولیس عہدیدار فیصلے کے بعد جودھپور سنٹرل جیل منتقل کرنے کیلئے آگئے تھے جبکہ وہ ٹوٹے ہوئے نظر آرہے تھے ۔ ایک اور خبر کے بموجب قومی حکومت دارالحکومت نئی دہلی میں آج آسارام مقدمہ کے فیصلے کے بعد صورتحال پرامن رہی ۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے کہا کہ 4 ہزار پولیس ملازمین کی جمعیت فیصلے کے بعد کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کے انسداد کیلئے تعینات کی گئی تھی ۔ اس نے کہا کہ پولیس سخت نگرانی برقرار رکھے گی ۔ صیانتی انتظامات میں اضافہ کردیا گیا ہے تاکہ بڑے پیمانے پر تشدد کے واقعات دہلی میں پیش نہ آسکیں کیونکہ فیصلے کے بعد پڑوسی ریاستوں ہریانہ اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں نظم و ضبط کی صورتحال ابتر ہوگئی ۔