ہندو فرقہ پرستوں کی زہرافشانی فجر کی اذان پر پابندی کا مطالبہ

منگلور ۔ 26 مئی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) کٹر ہندتوالیڈر نریندر مودی کے وزیراعظم بنتے ہی فرقہ پرست جماعتوں نے سراُٹھانا شروع کردیا ہے اور منگلور میں راشٹریہ ہندو آندولن کے بیانر تلے کام کرنے والی ہندو جناگروتی نے مساجد سے فجر کی اذان پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس تنظیم نے احتجاج کرتے ہوئے یہ زہر افشانی کی ہے کہ اذاں سے نیند میں خلل ہورہا ہے ۔

ہندوستان میں فرقہ پرست طاقتیں کسی نہ کسی طرح مسلمانوں کو ہراساں و پریشان کرنے میں مصروف ہیں۔ کبھی اردو کے نام پر تو کبھی مساجد و مدارس کے نام پر اور کبھی ہندو لڑکیوں کے ساتھ مسلم لڑکوں کے معاشرہ کے نام پر مسلمانوں کو پریشان کیا جاتا ہے۔ حد تو یہ ہیکہ اب تو مساجد کی میناروں سے فضاؤں میں گونجنے والی اذانوں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا جانے لگا۔ کرناٹک کے علاقہ منگلور میں ایک غیرمعروف ہندو تنظیم نے ایسا مطالبہ کیا ہے جس سے سارے ملک میں ہنگامہ کھڑا ہوسکتا ہے۔ راشٹریہ ہندو اندولن کے بیانر تلے کام کرنے والی ہندو جنا گروتی نے مسلمانوں کی مخالفت میں آگے آتے ہوئے ملک کی تمام مسجد میں اذان فجر پر پابندی عائد کرنے کی مانگ کی ہے۔ کرناٹک کے ایک نیوز پورٹیل کوسٹل ڈائجسٹ میں شائع کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہیکہ اتوار کی صبح درجنوں ہندو شدت پسندوں بشمول کچھ عرصہ قبل خودکشی کی کوشش کرنے والے سوامی نے منگلور میں دفتر ڈپٹی کمشنر پولیس منگلور کے سامنے احتجاج منظم کیا۔ احتجاجیوں مانگ تھی کہ اذان فجر پر پابندی عائد کی جائے۔ راشٹریہ ہندو اندولن کے بیانر تلے یہ احتجاج ایسے وقت کیا گیا جبکہ چند گھنٹوں بعد ہی مودی کی حلف برداری منعقد ہونے والی تھی۔ احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے سناتن سنتھا کی سرگرم کارکن وجیہ لکشمی نے کہا کہ اگرچہ ہندوستان نے تمام شہریوں کو مذہبی آزادی دی ہے ایسے میں کسی ایک مذہب کے ماننے والوں کو اس آزادی کا بیجا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایک مخصوص مذہب کے لوگ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کے سکون میں خلل پیدا کررہے ہیں۔ کوسٹل ڈائجسٹ کام کے مطابق وجیہ لکشمی نے اذان کے بارے میں تحقیر آمیز لفظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو یہ جان لینا چاہئے کہ

جب وہ اذان فجر دیتے ہیں تو اس سے سماج کے اکثر لوگوں کی نیند میں خلل ہوتا ہے۔ ہندو جنا جاگروتی سمیتی کے سرگرم کارکن ودیک پائی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سکون کے ساتھ سونے (محو خواب) ہونے کا حق بھی ہندوستانی شہری کے بنیادی حقوق کے دائرہ میں آتا ہے۔ اس فرقہ پرست نے یہ بھی کہا کہ رات 10 بجے تا صبح 6 بجے لاؤڈ اسپیکرس کے استعمال کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے کیونکہ سپریم کورٹ نے بھی ان اوقات میں موسیقی اور دیگر شورشرابہ پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ سپریم کورٹ کے ان احکامات کا اذان پر اطلاق نہیں ہوتا۔ ان فرقہ پرستوں کو اندازہ ہونا چاہئے کہ اذان کیلئے ایک وقت مقرر ہوتا ہے۔ اس سے چند منٹ قبل اور بعد میں اذان نہیں دی جاتی۔ اذان جہاں شعائر اسلام میں سے ایک ہے وہیں یہ ڈسپلن کی ایک علامت ہے لیکن کسی نہ کسی طرح اپنے زہر اگلنے کی عادت سے باز نہ آتے ہوئے وویک پائی جیسے لوگوں کا یہ بھی کہنا ہیک

ہ بعض مقامات پر مسلمان صبح کے اوقات میں لاؤڈ اسپیکرس کا استعمال کرتے ہوئے صوتی آلودگی کا باعث بن رہے ہیں۔ وویک پائی نے اس بات کا بھی مطالبہ کیا ہیکہ 6 بجے صبح سے قبل اذان کیلئے جو لوگ لاؤڈ اسپیکرس استعمال کرتے ہیں انہیں گرفتار کرکے سزائیں دی جانی چاہئے۔ راشٹریہ ہندو اندولن کے رکن رمیش نائیک کا دعویٰ ہیکہ کئی مساجد، اسکولوں، کالجوں، ہاسٹلوں اور ہاسپٹلوں کے قریب واقع ہیں۔ مسجدوں اور اذان کے اس دشمنی کے خیال میں اس طرح کی مساجد طلبہ اور مریضوں کیلئے مشکلات کا باعث بنیں۔ بھارت کرانتی سینا کے سربراہ پرانا ونندا سوامی جنہوں نے بنگلور میں ایک عیسائی مبلغ کے ٹی وی پروگرام پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خودکشی کی کوشش کی تھی، کہا کہ اذان فجر کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک سارے ملک میں اذان پر پابندی عائد نہیں کی جاتی۔ اس رپورٹ پر کئی لوگوں نے تبصرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ہندوستان میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے والے مایوس عناصر کی بکواس کے سواء کچھ نہیں۔ بعض غیر مسلموں کے خیال میں مسلمان وقت پر اذان دیتے ہیں اور یہ گھنٹوں جای نہیں رہتی بلکہ زیادہ سے زیادہ 5 منٹ تک اس کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور ہندوستان کی فضاؤں میں صدیوں سے اذانیں گونج رہی ہیں۔