مرادآباد۔/19جون، ( سیاست ڈاٹ کام ) ایک بی جے پی کارپوریٹر کے خلاف ہندو اکثریتی علاقہ میں خریدے گئے مکان کا قبضہ لینے سے ایک مسلم خاتون کو روکنے کی کوشش کے بعد فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے الزام میں کیس درج کرلیا گیا ۔ پولیس نے بتایا کہ کل رات یہ واقعہ پیش آنے کے بعد وارڈ نمبر 36 کے کارپوریٹر مسٹر ودیا سارن عرف بٹو کے خلاف کھات گڑھ پولیس اسٹیشن میں کیس درج کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ محلہ گاڑی خانہ میں ایک مقامی خاتون ششی پربھا نے اپنا مکان ریحانہ بی کو فروخت کیا تھا اور جائیداد کے رجسٹریشن کے بعد ریحانہ بی مکان کا قبضہ حاصل کرنے پہنچی تو مقامی لوگوں نے انہیں گھر میں داخل ہونے سے روک دیا۔ دریں اثناء بی جے پی کارپوریٹر نے وہاں پہنچ کر ریحانہ بی کو باز رکھنے کی کوشش کی اور ریحانہ بی سے یہ دریافت کیا کہ وہ کیوں ہندو اکثریتی علاقہ میں قیام کرنا چاہتی ہیں۔ جبکہ پڑوسیوں کو ان کی غذائی عادتوں اور مذہبی طور طریقوں پر اعتراض ہے۔ تاہم بی جے پی لیڈر نے یہ ادعا کیا کہ انہوں نے جائیداد کے تنازعہ میں مصالحت کیلئے گئے تھے کیونکہ مالک مکان نے یہ جائیداد ایک اور شخص انکیت شرما کو بھی فروخت کیا ہے اور جب ریحانہ بی مکان میں داخل ہوئیں تو انکیت شرما نے انہیں روک دیا جس نے مالک مکان پربھا کو 3لاکھ روپئے پیشگی ادا کئے تھے۔ اس نے یہ ارقم واپس کرنے کا اصرار کیا۔ کارپوریٹر نے یہ ادعا کیا ہے کہ تنازعہ کی یکسوئی کیلئے اس نے مقامی لوگوں کو طلب کیا لیکن دیکھتے ہی دیکھتے افراتفری ہوگئی اورکوئی بھی ان کی بات سننے کیلئے تیار نہیں تھا اور میں نے ریحانہ بی کو یہ سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ تمہارا کلچر جداگانہ ہے لہذا اس علاقہ میں قیام نہ کریں تو مناسب رہے گا، لیکن وہ میری بات پر قائل نہیں ہوسکیں۔اس علاقہ میں دونوں فرقوںکے لوگ اکٹھا ہونے پر کشیدگی پھیل گئی ۔ انسپکٹر راگھوا نے بتایا کہ امن و قانون کی برقراری کیلئے کارپوریٹر ودیا سارن ے خلاف ایک کیس درج کرتے ہوئے متنازعہ جائیداد کو مہر بند کردیا گیا ہے۔