ہندو سماج کے اعلیٰ و نچلی ذاتوں میں تناؤ کا اضافہ : ایس جے پال ریڈی

ہندوؤں اور مسلمانوں میں مذہبی نفرت کو بڑھاوا ، بی جے پی کا خطرناک کھیل، سابق مرکزی وزیرکا بیان
حیدرآباد ۔ 3 جون (سیاست نیوز) کانگریس کے سینئر قائد و سابق مرکزی وزیر ایس جئے پال ریڈی نے کہا کہ بی جے پی ہندوؤں اور مسلمانوں میں مذہبی نفرت پیدا کرتے ہوئے خطرناک کھیل کھیل رہی ہے۔ اس کھیل میں ہندو سماج بکھر جائے گا۔ ہندو سماج کے اعلیٰ و نچلی ذاتوں میں تناؤ بڑھ جائے گا۔ سہارنپورکا تازہ واقعہ اس کا ثبوت ہے۔ واجپائی کے خفیہ ایجنڈے پر مودی کھلے عام کام کررہے ہیں۔ ٹی آر ایس پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بھاری تعداد میں عوام نے سنگاریڈی کے جلسہ عا م میں شرکت کی۔ 2019ء کے عام انتخابات میں راہول گاندھی کانگریس کے وزیراعظم امیدوار ہوں گے۔ سوماجی گوڑہ پریس کلب میں منعقدہ ’’صحافت سے ملاقات‘‘ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے جئے پال ریڈی نے کہا کہ سیاسی مفادات کی خاطر بی جے پی ملک کے جمہوری نظام، ہندو مسلم اتحاد کو تار تار کررہی ہے۔ یہ کہنا مبالغہ نہیں ہوگا کہ بی جے پی شیر کی سواری کررہی ہے۔ اس منظم سازش میں بی جے پی کو جو بھی کامیابیاں مل رہی ہیں وہ عارضی ہیں مگر ہندوستان کا گنگا جمنی تمدن پامال ہورہا ہے۔ ہندوؤں کے ووٹ کو متحد کرنے کیلئے مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کی جارہی ہے۔ مذہبی اور جذباتی معاملت کو متنازعہ بنایا جارہا ہے لیکن یہ سازش ہندو سماج کیلئے خطرہ بن جائے گی۔ ہندو سماج میں کئی ذات اور طبقات ہیں جن میں اعلیٰ اور نچلی ذاتوں کے درمیان تکرار، تناؤ اور جھگڑے شروع ہوجائیں گے جس کی اترپردیش مثال ہے۔ جہاں ہندو اور مسلم سے زیادہ ٹھاکر اور دلتوں میں تناؤ شروع ہوگیا ہے۔ سہارنپور اس کی زندہ مثال ہے۔ گائے اور مویشیوں پر تنازعہ کھڑا کیا جارہا ہے۔ گائے کو دستور میں مقدس جانور قرار دیتے ہوئے مکمل اختیارات ریاستوں کو سونپ دیئے گئے تھے۔ آج بی جے پی اور آر ایس ایس شور مچارہی ہیں۔ ہندوستان کی تحریک آزادی اور دستورسازی میں بی جے پی اور آر ایس ایس کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ مودی اور کے سی آر صدی کے پہلے وزیراعظم اور چیف منسٹر ہیں جنہوں نے کبھی پورے نہ ہونے والے وعدوں کا سہارا لیتے ہوئے عوام کو گمراہ کیا اور اقتدار حاصل کیا۔ مودی نے بیرونی ممالک کے بینکوں میں موجود 80 لاکھ کروڑ کا کالادھن ہندوستان واپس لانے اور ہر شہری کے بینک اکاؤنٹ میں 15 لاکھ ڈالنے کا وعدہ کیا جس کو ابھی تک پورا نہیں کیا۔ نوٹ بندی کے مشکلات کو عارضی اور صرف 50 دن کیلئے قرار دیا گیا لیکن آج بھی بینکوں اور اے ٹی ایمس میں فنڈز دستیاب نہیں ہے۔ سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے ایک یا دو فیصد جی ڈی پی گروتھ گھٹ جانے کا دعویٰ کیا۔ حکومت نے دو دن قبل نئے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے جی ڈی پی گھٹ جانے کا اعتراف کیا ہے۔ ایک فیصد جی ڈی پی گھٹ جانے سے دیڑھ لاکھ کروڑ کا نقصان ہوتا ہے۔ عالمی مارکٹ میں خام مال کی قیمتیں بڑی حد تک گھٹ گئی ہیں۔ جون 2014ء تک 105 ڈالر فی بیارل پٹرول تھا۔ اپریل 2017ء میں 49 ڈالر فی بیارل پٹرول دستیاب ہے۔ اس سے مرکز کو 1.20 لاکھ کروڑ روپئے کی آمدنی ہورہی ہے مگر مرکزی حکومت اس فائدے سے صارفین کو محروم رکھی ہوئی ہے۔ کانگریس کے دورحکومت میں پٹرول کی جو قیمت تھی آج بھی وہی قیمت برقرار ہے۔ یہ مرکزی حکومت کی دن دھاڑے چوری ہے۔ رام مندر تعمیر کرنے کا اعلان کیا جارہا ہے۔ قومی ٹیلیویژن چینلس بھی غیرذمہ دارانہ رول ادا کررہے ہیں۔ ہر مسئلہ کو مذہب سے جوڑ کر 24 گھنٹے ٹیلی کاسٹ کیا جارہا ہے۔ جئے پال ریڈی نے مودی کو ووٹ دینے والے نوجوانوں کی امریکی صدر ٹرمپ پر ناراضگی کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ دراصل امریکی مودی ہے۔ کانگریس کے سینئر قائد نے تلنگانہ میں کانگریس کی ناکامی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہائی کمان نے علحدہ تلنگانہ ریاست کا بل منظور کرنے میں کافی تاخیر کردی۔ کانگریس کو عوام تک پہنچنے کیلئے زیادہ وقت نہیں ملا۔ تلنگانہ کے چند کانگریس قائدین نے ٹی آر ایس کے کانگریس میں انضمام کے معاملے میں ہائی کمان کو گمراہ کیا اور اس وقت کے سی آر اور ٹی آر ایس کی شہرت اور عوامی مقبولیت تھی جس کی وجہ سے کانگریس کو نقصان ہوا ہے۔ باوجود اس کے کانگریس کو 20 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے اور ٹی آر ایس کو 30 فیصد ووٹ ملے تھے۔ جئے پال ریڈی نے چیف منسٹر تلنگانہ پر عوام کو دھوکہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور ٹی آر ایس کی الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے۔ 2019ء میں کانگریس پارٹی برسراقتدار آئے گی۔