ہندو راشٹر سیناکی بربریت ،مسلم سافٹ ویر انجینئر کا بیدردانہ قتل

پونے ؍ نئی دہلی۔ 4 جون (سیاست ڈاٹ کام) ہندو مشتبہ تنظیم سے وابستہ دہشت گردوںنے آج مبینہ طور پر ایک 28 سالہ سافٹ ویئر پروفیشنل کو بُری طرح زدوکوب کرتے ہوئے ہلاک کردیا۔ پولیس نے بتایا کہ اس قتل کے سلسلے میں 13افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ آئی ٹی پروفیشنل شیخ محسن صادق ساکن بینکر کالونی کو ہندو تنظیم کے کارکنوں نے نشانہ بنایا۔ بتایا جاتا ہے کہ فیس بک پر شیواجی اور بال ٹھاکرے کی توہین آمیز تصاویر اَپ لوڈ کرنے پر یہ کارروائی کی گئی جس سے شہر پونے میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگئی ۔ پولیس نے متوفی مسلم نوجوان کی شیخ محسن صادق کی حیثیت سے شناخت کی ہے جو ضلع شولاپور سے تعلق رکھتے تھے ۔ یہ نوجوان پونے کی ایک خانگی آئی ٹی کمپنی میں آئی ٹی منیجر کی حیثیت سے کام کررہا تھا ۔ پولیس نے بتایا کہ اس نوجوان پر حملہ کرنے والے 13 افراد کی عمریں 19 اور 24 سال کے درمیان ہے ، انھیں گرفتار کرلیا گیا ہے

، ان کا ہندو راشٹرا سینا ہندو انتہاپسند تنظیم سے تعلق ہے ۔ کرائم برانچ نے ہندو راشٹرا سینا سربراہ دھننجے دیسائی کو بھی پوچھ گچھ کے لئے طلب کرلیا تھا بعد ازاں انھیں بھی ایک پرانے کیس کے سلسلہ میں گرفتار کیا گیا۔پونے کنٹونمنٹ پولیس اسٹیشن میں ان کے خلاف اس سال مارچ میں قابل اعتراض پمفلٹس کی تقسیم سے متعلق کیس درج ہے ۔ پولیس نے بتایا کہ شیخ محسن صادق کو بنکر کالونی ہدپسر میں قریبی مسجد میں نماز عشاء ادا کرنے کے بعد فیاض نامی دوست کے ہمراہ گھر واپسی کے دوران زدوکوب کرکے ہلاک کیا گیا ۔ ریاض نے الزام عائد کیا کہ محسن کو اس لئے نشانہ بنایا گیا کیوں کہ وہ ٹوپی پہنے ہوئے تھے اور انھیں داڑھی بھی ہے ۔ اس حملے کے فوری بعد وہاں سے وہ بھاگ کھڑا ہوا اور ان کے بھائی مبین کو طلب کرلیا تاکہ محسن کی مدد کی جاسکے تاہم مبین کے آنے تک محسن کو بری طرح زدوکوب کیا گیا تھا اور حملہ آور وہاں سے جاچکے تھے ۔ پولیس ٹیم بھی مقام پر فوری پہونچ گئی لیکن حملہ آور وہاں سے اپنی موٹر سیکل اور لکڑی کی لاٹھیاں چھوڑکر فرار ہوگئے تھے ۔

پولیس نے 3 موٹر سیکلیں ضبط کرلیں اور ان کے نمبر پلیٹس سے حملہ آوروں کی شناخت کرلی گئی اور انھیں منگل کے دن گرفتار کیا گیا ۔ محسن کو ایک خانگی دواخانہ میں شریک کیا گیا جہاں ایک بجے دن ان کا انتقال ہوگیا ۔ ڈپٹی کمشنر پولیس ( زون IV ) منوج پاٹل نے کہا کہ تمام 13 ملزمین ہندو راشٹرا سینا سے تعلق رکھتے ہیں ۔ تاہم ان کی گرفتاری سے قبل ہندو راشٹرا سینا سربراہ دیسائی نے بتایا کہ ان کی تنظیم اس قتل میں ملوث نہیں ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ توہین آمیز تصاویر گشت کرانا ایک سائبر جرم ہے لیکن معصوم افراد کا قتل کرکے مسئلہ حل نہیں کیا جاسکتا ۔ ہم نے بے قصور افراد پر حملہ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں بنایا ہے ۔ ہماری شاخیں ملک بھر میں ہیں اس طرح ہمارے کارکن تشدد میں ملوث نہیں ہیں۔ فیس بک پر توہین آمیز تصاویر جاری کرنے پر ہندو تنظیموں کے کارکنوں اور سیاسی تنظیموں نے شہر میں احتجاج کرتے ہوئے تشدد برپا کیا ہے جس میں زائداز 200 بسیں ،15خانگی گاڑیوں کو نقصان پہونچایا گیا ۔ آتشزنی اور سنگباری کے واقعات بھی ہوئے ہیں ۔ پولیس نے صورتحال کو قابو میں کرتے ہوئے محلہ کی پیس کمیٹیوں کے ارکان کو طلب کیا اور مسلمانوں ۔ ہندوؤں میں صلح کرادی ہے ۔

بانی ہندو راشٹر سینا دھننجئے کیخلاف متعددمقدمات
ہندو راشٹر سینا کا بانی دھننجئے جئے رام دیسائی ، آئی ٹی پروفیشنل شیخ محسن صادق کے قتل میں ملزم اور اسے گرفتار کیا گیا ہے۔اس کے ماضی کے ریکارڈس سے یہ پتہ چلا ہے کہ اشتعال انگیزی اور مخصوص مذہب کے خلاف فتنہ پروری اور متنازعہ پمفلٹس کی تقسیم کے علاوہ مخصوص فرقہ کو تشدد کیلئے اُکسانے کے 20 سے زائد مقدمات درج ہیں۔ منگل کو کنٹونمنٹ پولیس نے ایک قدیم مقدمہ کے سلسلے میں دھننجئے کو گرفتار کیا تھا۔ یہ بھی پتہ چلا کہ ہداس پور پولیس نے شیو جینتی تقریب میں اسے نوٹس جاری کرتے ہوئے نفرت انگیز تقریر نہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ وہ اس پروگرام میں بحیثیت مہمان خصوصی مدعو کیا گیا تھا۔ دیسائی کا تعلق ممبئی میں وائل پارلے سے ہے۔ اس نے فیس بُک پر پولیس کی اس نوٹس کا مذاق اُڑاتے ہوئے یہ تبصرہ کیا تھا کہ اس کے گھر میں ایسی نوٹسوں کا ذخیرہ موجود ہے اور ہر ماہ وہ ردی کی شکل میں اسے بیچ کر ہزاروں روپئے کماتا ہے۔ پولیس کے مطابق ہندو راشٹر سینا کی مہاراشٹرا میں کئی شاخیں ہیں اور بالخصوص اس کی سرگرمیاں دیہی علاقوں میں پھیلی ہوئی ہیں جہاں نوجوانوں کو بنیاد پرستانہ نظریات کیلئے بہ آسانی راغب کیا جاسکتا ہے۔

پہلی وکٹ گرگئی ، انتہاپسند تنظیم کا ایس ایم ایس
پونے ۔ /4 جون (سیاست ڈاٹ کام) مسلم سافٹ ویئر پروفیشنل شیخ محسن صادق کو ہلاک کرنے کے فوری بعد ہندوراشٹرا سینا کے ارکان نے ایک میسیج اپنے موبائیل فون پر گشت کرایا جس میں یہ لکھا گیا تھا کہ ’’پہلی وکٹ گرگئی ‘‘ پونے جوائنٹ کمشنر پولیس سنجئے کمار نے بتایا کہ ہندو انتہاپسند تنظیم کے تقریباً 25 کارکنوں نے شیخ محسن صادق کو زدوکوب اور موت کے گھات اتارنے کے فوری بعد یہ پیام اپنے ارکان میں گشت کرایا ۔ ان کا اشارہ مسلم نوجوان کی ہلاکت کی طرف تھا ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے ملزمین کے اس پیام کی گشت اور ان کے پاس موجود ہتھیاروں کا پتہ چلنے کے بعد اس پہلو سے تحقیقات شروع کردی ہے کہ یہ حملہ منصوبہ بند کارروائی تھا یا نہیں ۔

مسلم سافٹ ویر پروفیشنل کی ہلاکت پر کانگریس کی تشویش
نئی دہلی۔ 4 جون (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے پونے میں سافٹ ویر پروفیشنل کی ہندو تنظیم سے روابط رکھنے والے مشتبہ افراد کے ہاتھوں قتل پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ پارٹی ترجمان ششی تھرور نے کہا کہ ہمارا ملک اس مقام پر پہنچ گیا ہے جہاں کسی کو بھی محض فیس بُک پر اپنے خیال کے اظہار کی بناء موت کے گھاٹ اُتار دیا جاسکتا ہے۔ یہ کارروائی ایسے انتہا پسندانہ سوچ رکھنے والے لوگ کررہے ہیں جو اپنی نظر میں اسے جائز سمجھتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اجتماعیت کی بات تو کررہے ہیں لیکن یہ پیام ہر ایک تک نہیں پہنچا ہے۔ ششی تھرور نے کہا کہ وہ شرم محسوس کررہے ہیں کہ یہ غنڈہ عناصر کسی کو نشانہ بنانے کیلئے میرے مذہب کا استعمال کررہے ہیں۔