میرٹھ 27 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ایک ایسے وقت جبکہ مودی حکومت کو ہندوتوا گروپس، وشوا ہندو پریشد وغیرہ پر قابو رکھنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا جارہا ہے، وی ایچ پی کے قائد پروین توگاڑیہ نے ترقی کے راستے کو ’’ہندو راشٹرا‘‘ کے بغیر بے فیض قرار دیا۔ وہ ویراٹ ہندو مہا سمیلن سے خطاب کررہے تھے۔ اُنھوں نے کہاکہ ترقی بے فائدہ ہوگی، اگر ہندو خود اپنے وطن میں غیر محفوظ ہوں۔ ایک ہزار سے زیادہ سامعین کے ہجوم نے اُس پر خوشی کے نعرے بلند کئے۔ زبردست بارش اور شدید سردی کے باوجود یہ لوگ پروین توگاڑیہ کی تقریر سننے موجود تھے۔ پروین توگاڑیہ نے سوال کیاکہ اگر ملک کے ہندو متحد ہوکر ہندو راشٹرا کے قیام کی راہ ہموار کریں تو بہتر ہوگا۔ ہندوؤں کو نشانہ بنانے کا تذکرہ کرتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ نہ ہمارے گھر اور نہ کاروباری ادارے ہماری بیٹیوں اور بہنوں کو محفوظ مقامات فراہم کرسکتے ہیں
جیسا کہ حیدرآباد، بھوپال اور میرٹھ میں دیکھا جارہا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ترقی اہمیت رکھتی ہے لیکن اِس کا کیا فائدہ جبکہ ہندو اپنے گھروں میں بھی محفوظ نہ ہوں جیسا کہ کشمیر کے ہندوؤں کا حال ہوا جنھیں اپنے آبائی وطن سے خارج کردیا گیا۔ اُنھوں نے کہاکہ ہمیں صیانت، تحفظ اور احترام 100 کروڑ ہندوؤں کے لئے یقینی بنانا چاہئے۔ اُنھوں نے حوالہ دیا کہ عالمی مرکز تجارت پر 11 ستمبر کو حملہ کیا گیا اور کہاکہ شہرہ آفاق ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر کیا واقعہ پیش آیا۔ ہر ایک جانتا ہے کہ یہ نظریہ ترقی پسندوں کا تھا لیکن یہ مرکز اب موجود نہیں ہے۔ توگاڑیہ نے کہاکہ وی ایچ پی ذبیحہ گاؤ کے خلاف اور اقلیتوں کے تبدیلیٔ مذہب پر توجہ مرکوز کرے گی۔ توگاڑیہ نے تمام ہندوؤں سے اپیل کی کہ بالمیکی خاندانوں سے دوستی پیدا کریں لیکن اُن کا تبصرہ دلت خاندانوں کے جو میرٹھ میں مقیم ہیں، سخت تنقید کا نشانہ بن گیا۔ اِن دلت خاندانوں نے دھمکی دی کہ اگر اُنھیں مندر میں داخلہ کی اجازت نہ دی جائے تو وہ اجتماعی طور پر اسلام قبول کرلیں گے۔