کوئمبتور۔ 3 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) دائیں بازو کی متنازعہ تنظیم سری رام سینا کے سربراہ پرمود متالک نے آج کہا کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی کو ایک یادداشت پیش کرتے ہوئے خودحفاظتی کے لئے ہندو تنظیم کے قائدین کو آتشیں اسلحہ کے لائسنس جاری کرنے کی ضرورت پر زور دیں گے ، کیونکہ ان پر حملوں کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے تحفظ کی فراہمی صرف بعض گوشوں تک محدود ہے۔ یہ ضروری ہے کہ قائدین آتشیں اسلحہ اپنے ساتھ رکھیں، کیونکہ مختلف گوشوں سے ان کو خطرہ لاحق ہے جن میں انتہا پسند طاقتیں بھی شامل ہیں جن کے پاس عصری اسلحہ ہیں۔ متالک نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسی طرح کی درخواستیں مرکزی وزیر داخلہ اور ریاستی چیف منسٹر جیہ للیتا کو بھی پیش کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان تمام کو جنہیں خطرہ لاحق ہے ،
بشمول دلت لائنسس فراہم کرسکتی ہے۔ وہ بھی حملوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ صرف ٹاملناڈو میں ہندو تنظیموں کے 127 کارکنوں کو گزشتہ 10 سال کے دوران ہلاک کردیا گیا۔ خواتین بشمول نابالغ لڑکیوں پر جنسی حملوں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اور اسکول انتظامیہ کو طلبہ کیلئے لباس کا قاعدہ مقرر کرنا چاہئے کیونکہ ان کے لباس کا انداز بھی ایسے گھناؤنے جرائم کی وجوہات میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو جبری تبدیلیٔ مذہب پر امتناع بھی عائد کرنا چاہئے۔ ٹاملناڈو حکومت کو حکومت کیرالا کی تقلید کرتے ہوئے مرحلہ وار انداز میں تحدیدات نافذ کرنا چاہئے تاکہ شرح جرائم میں کمی آسکے۔ متالک 2009ء میں اخبارات کی سرخیوں میں آگئے تھے جبکہ ان کی تنظیم کے ارکان نے منگلور کے شراب خانوں میں لڑکوں اور لڑکیوں پر حملے کئے