ہندوقوم پرستی میں اضافے سے ہندوستان کی سکیولر ساکھ میں کمی

گائو رکھشا، انسداد مذہبی تبدیلی کے نام پر بڑھتے ہوئے اکثریتی تشدد کو ہندوستانی سوشیل میڈیا کی تائید، امریکی کانگریس کی رپورٹ
واشنگٹن۔14 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی قانون ساز ادارہ کانگریس کی ایک رپورٹ نے دعوی کیا ہے کہ ہندوستان میں حالیہ چند دہائیوں کے دوران ہندوقوم پرستی ایک سیاسی قوت کی حیثیت سے ابھری ہے جس سے اس (ہندوستان) کی سکیولر نوعیت اور ساکھ گھٹی ہے۔ اس امریکی رپورٹ نے خبردار کیا تھا کہ اس ملک (ہندوستان) میں سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس بڑھتے ہوئے ’اکثریتی تشدد‘ کے لیے حکمت عملی اور کھلے عام دونوں ہی طریقوں سے تائید و توثیق کررہے ہیں۔ امریکی کانگریس کی ریسرچ سرویس (سی آر ایس) نے ایک رپورٹ میں کہا کہ مبینہ مذہبی محرکات پر مبنی جبر و تشدد کے واضح شعبوں کا حوالہ بھی دیا ہے۔ جن میں ریاستی سطح پر مذہبی تبدیلی کے انسداد سے متعلق قوانین، گائورکھشا کے نام پر قانون کو ہاتھ میں لیتے ہوئے تشدد بھڑکانے کے واقعات، اظہار خیال کی آزادی پر حملے اور چند غیر سرکاری تنظیمیں بھی شامل ہیں۔ جنہیں ہندوستان کے سکیولر روایات کے لے نقصاندہ و ضرر رساں عوامل کے طو رپر دیکھا جارہا ہے۔ امریکی کانگریس کی تحقیقی خدمات رپورٹ جو اپنی نوعیت سے آزاد و غیر جانبدار ہوتی ہے تاہم بذات خود وہ امریکی کانگریس کی نہ کوئی باضابطہ سرکاری رپورٹ ہوتی ہے اور نہ ہی ارکان کانگریس کے نظریات کی عکاس ہوتی ہے۔ ایسی رپورٹس آزاد اور غیر جانبدار ماہرین کی طرف سے تیار کی جاتی ہیں تاکہ ارکان مقننہ پوری طرح باخبری اور آگاہی کے ساتھ فیصلے کرسکیں۔ ’’ہندوستان: مذہبی آزادی کے مسائل‘‘ کے زیر عنوان اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’مذہبی آزادی کا وہاں کے دستور میں واضح طور پر تحفظ کیا گیا ہے۔ ہندو اس ملک کی سب سے بڑی اکثریت ہے اور ہندوستانی آبادی میں ہندوئوں کا تناسب تقریباً 5/4 ہے۔ حالیہ چند دہائیوں کے دوران ہندو قوم پرستی ایک سیاسی قوت کے طور پر ابھری ہے اور کئی صورتوں میں ہندوستان کی سکیولر ساکھ و نوعیت گھٹی ہے۔ جس کے نتیجہ میں ملک کی مذہبی آزادی پر نئے حملے ہوتے گئے ہیں۔ امریکی کانگریس کی یہ رپورٹ مورخہ 30 اگست جنوبی ایشیائی امور کے ماہر ایلن کرون اسٹاڈ نے نئی دہلی میں 6 ستمبر کو منعقدہ 2+2 ہندامریکی مذاکرات سے قبل امریکی ارکان کانگریس کیلئے تیار کی گئی تھی جس کے بعد امریکہ کے کئی قانون سازوں نے اپنے وزیر خارجہ مائیک ہاپو پر زور دیا تھا کہ ہندوستانی قائدین کے ساتھ 2+2 مذاکرات کے دوران مذہبی آزادی کا مسئلہ اٹھایا جائے۔ زائد از 20 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ نے خبردار کیا تھا کہ اس ملک (ہندوستان) میں اکثریتی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کیلئے ہندوستان کے سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس بھی تائید و توثیق فراہم کررہے ہیں۔