اقوام متحدہ حقوق انسانی کونسل میں امریکہ کی قرار داد کی مخالفت : دلیپ سنہا کا بیان
جنیوا 27 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان نے آج اقوام متحدہ حقوق انسانی کمیشن کے اجلاس میں سری لنکا کے خلاف امریکہ کی ’’ در اندازی ‘‘ والی قرار داد پر رائے دہی سے خود کو پہلی مرتبہ دور رکھا ہے ۔ کمیشن میں یہ قرار داد منظور ہوگئی جبکہ اس کی تائید میں 23 ووٹ ڈالے گئے ۔ اس قرار داد میں سری لنکا کی جانب سے 2009 میں ایل ٹی ٹی ای کے خلاف کارروائیوں میں جنگی جرائم کی بین الاقوامی تحقیقات پر زور دیا گیا ہے ۔ ہندوستان نے دوسرے 11 ممالک کے ساتھ اس قرار داد پر رائے دہی سے غیر حاضری اختیار کی جبکہ دوسرے 12 ممالک بشمول روس ‘ چین اور پاکستان نے قرار داد کی مخالفت میں ووٹ کا استعمال کیا ۔ رائے دہی سے غیر حاضری کی وضاحت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے دفتر میں ہندوستان کے مستقبل مندوب دلیپ سنہا نے کہا کہ اقوام متحدہ حقوق انسانی کونسل میں جو قرار داد پیش کی گئی ہے وہ بین الاقوامی برادری کے در اندازی والے رویہ کی عکاسی کرتی ہے اور اس کے جوابی اثرات ہوسکتے ہیں۔ ہندوستان نے کہا کہ یہ قرار داد استقلال سے عاری اور ناقابل عمل ہے ۔ 2009 کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے جب ہندوستان نے اس قرار داد پر رائے دہی سے غیر حاضری اختیار کی ہے ۔ ہندوستان نے سری لنکا میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کے معاملات کی مصالحت ‘ جوابی دہی وغیرہ کے ذریعہ یکسوئی پر زور دیا ہے ۔ 2009 , 2012 اور 2013 میں ہندوستان نے امریکہ کی اس قرار داد کے حق میں ووٹ دیا تھا ۔ مسٹر دلیپ سنہا نے کہا کہ سابق کی قرار دادوں کے برعکس موجودہ قرار داد میں اقوام متحدہ حقوق انسانی کمشنر سے کہا گیا ہے کہ وہ سری لنکا میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات اور نگرانی کریں ۔ ہندوستان کے بموجب یہ گنجائش در اصل در اندازی کے مترادف ہے اور ا س سے علاقائی سالمیت متاثر ہونے کا اندیشہ بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ ہی سے یہ مانتا آیا ہے کہ در اندازی والا رویہ جس سے علاقائی سالمیت متاثر ہونے کے اندیشے ہوں درست نہیں ہوسکتا اور اس کے جوابی اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں ۔ اس بات کو ذہن نشین رکھنے کی ضرورت ہے ۔