نئی دہلی۔26اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیراعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ ہندوستانہ ہر ایک نیپالی شہری کے آنسو پونچے گا ۔ اُن لوگوں کی مدد کیلئے جو زلزلہ سے متاثرہ نیپال میں پھنس گئے ہیں ہر ممکن کوشش کرے گا ۔ بحران کے اس وقت میں نیپال کے آنسو خشک کرنے کی کوشش کرے گا ۔ ملبہ میں دبے ہوئے زندہ انسانوں کی جان بچانے کو اولین ترجیح دی جائے گی ۔ نعشیں برآمد کرنے کیلئے کھوجی کتوں کے ساتھ بچاؤ ٹیمیں نیپال روانہ کردی گئی ہیں ۔ وزیراعظم نریندر مودی ریڈیو پروگرام من کی بات میں نیپال کے زلزلہ کے بارے میں اپنے تاثرات ظاہر کررہے تھے انہوں نے کہا کہ وہ نیپال کے عوام کی مشکلات کو اچھی طرح محسوس کرسکتے ہیں کیونکہ انہوں نے گجرات کے علاقہ کچھ میں 26جنوری 2001ء کی تباہی کا قریب سے مشاہدہ کیا ہے ۔انہوں نے نیپالی مرد خواتین کو بھائیوں اور بہنوں کے نام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اُن کے جذبات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ امداد کی روانگی کا آغاز ہوچکاہے ۔ ماہرین کی ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں جن کی اولین ترجیح ملبہ کے نیچے دبے ہوئے زندہ انسانوں کو برآمد کرنا ہوگی تاکہ ان کی زندگی بچائی جاسکے ۔ راحت رسانی اور بازآبادکاری کے کام بعد ازاں شروع کئے جائیں گے اور طویل مدت تک جاری رہیں گے ۔ انہوں نے آفات سماوی سے متاثرہ علاقہ کے عوام کے دکھ درد میں شامل ہوتے ہوئے کہا کہ انہیں بھی سانحہ پر گہری تشویش ہے ۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ ماہ جب میں نے آپ سے بات کی تھی تو غیرموسمی بارشوں اور ژالہ باری سے کاشتکار تباہ ہوچکے تھے ۔ چند دن قبل بہار میں ایک استوائی طوفان نے کئی افراد کی جانیں لے لی اور زبردست نقصان پہنچایا اور گذشتہ ہفتہ پھر تباہ کن زلزلہ نے پوری دنیا کو دہلاکر رکھ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ آفات سماوی کے سلسلہ کا آغاز ہوچکا ہے ۔ زلزلہ سے ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں کئی افراد ہلاک ہوگئے ہیں ۔ جائیدادیں تباہ ہوگئی ہیں لیکن نیپال میں تباہی اور نقصان زبردست ہے ۔انہوں نے آفات سماوی کی بات کرتے ہوئے جنگ زدہ یمن کا بھی تذکرہ کیا اور مقامی شہریوں کے ساتھ ہندوستانیوں کا بھی ذکر کیا ‘ جنہیں محفوظ طور پر اس ملک سے دیگر 48ممالک کے شہریوں کے ساتھ تخلیہ کروایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں فائرنگ اور بم دھماکوں کے دوران تخلیہ کروایا گیا ہے ۔
یہ بہت مشکل کام تھا لیکن ہم نے کردکھایا ۔ انہوں نے وزارت خارجہ ‘ ہندوستانی بحریہ اور فضائیہ کی دل کھول کر ستائش کی جس نے اس مشکل مہم کو کامیابی کے ساتھ سرکیا ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہندوستان کی اس کوشش کی ستائش کی ہے اور اس نے اُن کے دلوں پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں ۔ ہندوستانیوں کی دلیری کی ستائش کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ عالمی جنگ عظیم اول 1914ء سے 1918ء تک 15لاکھ ہندوستانی فوجی اپنی جان کو دعویٰ پر لگا چکے تھے اور انہوں نے اس جنگ میں شرکت کی تھی ۔ صرف اپنے لئے نہیں بلکہ اس لئے کہ کسی بھی شخص کی اراضی پر قبضہ نہ ہوسکے ۔ انہوں نے کہا کہ 74ہزار ہندوستانی فوجی شہید اور 9200فوجیوں کو تمغے عطا کئے گئے ۔ ان میں 11کو اعلیٰ ترین وکٹوریہ کراس حاصل ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کی بنیاد پر ہم پوری دنیا سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ ملک دنیا میں امن ‘ خوشحالی اور ترقی کیلئے کچھ بھی کرسکتا ہے‘ اپنی جانوں کی قربانی بھی دے سکتا ہے ۔اقوام متحدہ کی بحالی امن فوج نے بھی ہندوستانی فوجی شامل ہیں ۔