واشنگٹن ۔ 24 ۔ فروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے ہندوستان کے ساتھ پراستقلال ڈپلومیسی اور سربراہان حکومت کی جانب سے تاریخی دوروں کے تبادلہ کے ذریعہ اپنے روابط مضبوط کرلئے ہیں، جس کے نتیجہ میں معیشت، سیکوریٹی، سائنس اور صاف ستھری توانائی کے شعبوں میں خاص طور پر تعاون کو فروغ حاصل ہوا ہے، وزیر خارجہ جان کیری نے آج یہ بات کہی۔ وہ کانگریس کے سماعتی اجلاس کے دورہ قانون سازوں سے مخاطب تھے، انہوں نے بتایا کہ امریکی حکومت نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہندوستان کے ساتھ کئی اہم شعبوں میں قابل لحاظ پیشرفت کی ہے۔ سنیٹ کی کمیٹی برائے تصرفات کے روبرو بیان دیتے ہوئے کیری نے کہا کہ موجودہ دور سوجھ بوجھ کے ساتھ منصوبہ بندی اور حکمت عملی اختیار کرنے کا ہے جس میں امریکہ کا کلیدی رول ہے اور اس کے لئے وسائل صرف کانگریس فراہم کرسکتی ہے۔ کیری نے دولت اسلامی عراق و شام (داعش) و دیگر دہشت گرد نیٹ ورک سے لڑائی کیلئے 3.5 بلین ڈالر مانگے ہیں۔ علاوہ ازیں انہوں نے اسرائیل کی تائید و حمایت جاری رکھنے کیلئے 3.1 بلین ڈالر بھی طلب کئے ۔ نیز کیری نے کانگریس سے اپیل کی کہ افغانستان اور پاکستان کے ساتھ امریکی شراکت داریوں اور سفارتی سرگرمی کو مضبوط کرنے کیلئے 3.4 بلین ڈالر فراہم کئے جائیں۔
ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر ’عنقریب فیصلہ‘
اس دوران وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ امریکہ کو عنقریب معلوم ہوجائے گاکہ آیا ایران نیوکلیئر بم کی تیاری میں مشغول ہے یا نہیں اور آیا وہ اس تعلق سے کوئی معاملت طئے کرنے سنجیدہ ہے یا نہیں۔اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ جنیوا میں بات چیت کے بعد وطن واپس ہونے والے کیری نے محتاط انداز اختیار کرتے ہوئے امریکی قانون سازوں کو بتایا کہ انہیں فی الحال یقین نہیں کہ آیا کوئی جامع معاہدہ ہوسکتا ہے یا نہیں۔امریکی پالیسی یہ ہے کہ تہران نیوکلیئر ہتھیار حاصل نہ کرنے پائے۔