اسلام آباد 20 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان اور پاکستان کی جانب سے باہمی تجارت کے امور کو قطعیت دینے کی کوششوں کے دوران اسلام آباد نے آج کہا کہ دونوں ملکوں کو چاہئے کہ وہ تمام دیرینہ حل طلب مسائل بشمول جموں و کشمیر اور سیاچین کو حل کرنے جامع توجہ کے ساتھ کام کرے تاکہ یہ عمل مزید دیرپا ہوسکے ۔ دفتر خارجہ پاکستان نے آج واضح کیا کہ ضروری بات چیت کے بعد دونوں ملکوں کے مابین باہمی تجارت کا مسئلہ آگے بڑھ رہا ہے ۔ وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے تاہم واضح کیا کہ پاکستان کو کچھ شبہات ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے ۔ اپنی پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے تسنیم اسلم نے کہا کہ غیر امتیازی مارکٹ رسائی ایک غیر امتیازی انتظام ہے جس کے نتیجہ میں دونوں ہی فریقین کو مساوی فائدہ حاصل ہوتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ تجارتی توسیع کے اس عمل کو مزید دیرپا بنانے کیلئے ‘ باہمی تعلقات کو مستحکم بنیادوں پر آگے بڑھانے کیلئے ہمیں ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین تمام متنازعہ مسائل کو حل کرنے جامع کوششیں کی جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان میں جموں و کشمیر ‘ سیاچین اور دیگر آبی مسائل بھی شامل ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان علاقہ میں ہتھیاروں کی دوڑ نہیں چاہتا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا پیام یہ ہے کہ عوام میں غربت کو ختم کرنے کیلئے ایک دوسرے سے مقابلہ کیا جائے ہتھیاروں کے حصول میں نہیں ۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ ہندوستان سے تعلقات کو مستحکم کرنے کیلئے کئے گئے وعدوں پر عمل کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہندوستان کے ساتھ تجارتی امور کے تعلق سے کچھ معاہدات کئے تھے اور ہم ان پر عمل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وعدے حکومت پاکستان نے کئے تھے اور ہم اس میں کوئی نیا اضافہ نہیں کر رہے ہیں۔ پاکستان نے ہندوستان کو تجارت میں ابھی انتہائی پسندیدہ قوم کا موقف دینے سے گریز کیا ہوا ہے ۔